حکومت سندھ نے بحریہ ٹاؤن تصفیہ فنڈز کیلئے دوبارہ سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا
اسلام آباد: سندھ حکومت نے بحریہ ٹاؤن کراچی کی جانب سے جمع کروائے فنڈز کے حصول کے لیے سپریم کورٹ سے دوبارہ رجوع کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بحریہ ٹاؤن کراچی (بی ٹی کے) کی جانب سے سپر ہائی وے پروجیکٹ سے متعلق کیس میں 460 ارب روپے سپریم کورٹ میں جمع کروائے تھے جس پر وفاقی اور سندھ حکومتوں کے درمیان رقم کے حصول پر تنازع پیدا ہوا اور دونوں ہی رقم کے دعویدار ہیں۔
سندھ حکومت نے چیف سیکریٹری کے ذریعے سپریم کورٹ میں درخواست جمع کروائی جس میں استدعا کی گئی کہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے بنائے گئے اکاونٹ میں بحریہ ٹاؤن کی (بیعانہ) ڈاؤن پیمنٹ صوبائی حکومت کے اکاؤنٹ نمبر 1 میں منتقل کی جائے۔
مزید پڑھیں: حکومت سندھ کا بحریہ ٹاؤن تصفیہ فنڈ کیلئے دوبارہ سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ
22 اگست کو وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں تقاضہ کیا تھا کہ بحریہ ٹاؤن کراچی کی جانب سے جمع کروائی گئی رقم کو وفاقی حکومت کے پبلک اکاؤنٹس میں جمع کروایا جائے۔
یاد رہے کہ 21 مارچ 2019 کو سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے 4 مئی 2018 کو عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے لیے بحریہ ٹاؤن کی جانب سے 460 ارب روپے کی پیشکش قبول کی تھی۔
فیصلے میں کہا گیا تھا مذکورہ زمین سندھ حکومت نے ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو اضافی ہاؤسنگ اسکیم کی تعمیر کے لیے دی تھی لیکن ایم ڈی اے نے اپنی طرف سے زمین بحریہ ٹاؤن کے حوالے کردی تھی اور صوبائی حکومت کی جانب سے کولونائزیشن آف گورنمنٹ لینڈ ایکٹ 1912 کی شقوں کے تحت کسی بھی چیز کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کراچی کی 460 ارب روپے کی پیشکش قبول کرلی
مذکورہ پیشکش صرف بحریہ ٹاؤن سپرہائی وے پروجیکٹ سے متعلق ہے جو 16 ہزار 8 سو 96 ایکڑ زمین پر محیط ہے۔
حالیہ درخواست میں سندھ حکومت نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ درخواست کو عدالت کی جانب سے 16 دسمبر سے شروع ہونے والے ہفتے یا کسی اور تاریخ پر جلد از جلد سماعت کے لیے مقرر کی جائے۔
درخواست میں کہا گیا کہ سماعت میں غیر ضروری تاخیر سے عوام اور درخواست گزار دونوں کو سنگین اور ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔