پاکستان

48 کلو میٹر کے 'لاحاصل منصوبے' کیلئے عالمی بینک سے بھاری قرض

پشاور سے طور خم تک شاہراہ کی تعمیر کیلئے معاہدے پر دستخط ہوگئے، سی ڈی ڈبلیو پی نے منصوبے پر سوال اٹھا دیا، رپورٹ

اسلام آباد: حکومت نے پشاور سے طورخم جانے والے 48 کلومیٹر طویل سڑک منصوبے خیبر پاس اقتصادی راہداری (کے پی ای سی) کی تعمیر کے لیے عالمی بینک کے ساتھ 40 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے قرض کے معاہدہ پر دستخط کردیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق معاشی امور ڈویژن (ای اے ڈی) کے سیکریٹری ڈاکٹر سید پرویز عباس اور ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر پٹچھموتھو النگوان کے درمیان معاہدے پر دستخط ہوئے۔

مزیدپڑھیں: وزیراعظم کا طور خم بارڈر کا دورہ آخری لمحات میں ملتوی

واضح رہے کہ سنٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) نے منصوبے کی سخت مخالفت کی تھی کیونکہ پلاننگ کمیشن نے منصوبے پر آنے والے تخمینے پر سوال اٹھائے تھے۔

تاہم وزیراعظم کے مشیر کی سربراہی میں قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے بیلنس آف پیمنٹ آپشن کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبے کی منظوری دی۔

ای اے ڈی کے مطابق منصوبے میں پشاور سے طورخم تک '48 کلومیٹر طویل 4 لین کی تعمیر' شامل ہے۔

اس منصوبے کے حوالے سے معاشی امور ڈویژن کا کہنا تھا کہ مذکورہ منصوبے کی تکیمل سے صوبہ خیبرپختونخوا میں معاشی اور علاقائی ترقی کو فروغ ملے گا۔

سرکاری اعلامیے میں کہا گیا کہ منصوبے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) اور نجی مالی معاونت سے اقتصادی سرگرمیوں مثلاً اقتصادی زون اور ایکسپریس ویز کی تعمیرات پر غور کیا جائے گا۔

اعلامیے کے مطابق منصوبے سے منسلک ٹرانسپورٹ انفرااسٹرکچر اور اقتصادی زون سے نجی کاروباروں کو ایک مضبوط بنیاد ملے گی۔

ای اے ڈی کے عالمی خیبر پاس جنوبی اور وسطی ایشیا کو ملاتا ہے اور کئی برس سے تجارتی نقل و حرکت میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

مزید کہا گیا کہ 'خیبر پاس کے ذریعے پشاور اور کابل کے درمیان ایکسپریس وے سینٹرل ایشیا ریجنل اکنامکس کارپوریشن کے کوریڈور 5 اور 6 کی نمائندگی کرتا ہے'۔

اس ضمن میں کہا گیا کہ کوریڈور 5 پاکستان سے گزرے گی اور ڈیڈ لاک ممالک افغانستان، تاجکستان، ازبکستان اور بحیرہ عرب تک آسان رسائی فراہم کرتا ہے۔

کوریڈور 6 یورپ، مشرق وسطی اور روس تک رسائی فراہم کرتا ہے اور کے پی ای سی کوریڈور 5 کے حصے پشاور-طورخم ایکسپریس وے کے لیے مالی اعانت فراہم کرےگا۔

علاوہ ازیں خیبر پاس کے ذریعے ایکسپریس وے علاقائی اور بین الاقوامی تجارت کے لیے ٹرانزٹ وقت اور اخراجات کو کم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا اور یہ کراچی- لاہور- اسلام آباد - پشاور ٹرانس پاکستان ایکسپریس وے سسٹم تک پھیلایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ایکنک اجلاس: ایک کھرب 19 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری

منصوبہ پشاور- کابل - دوشنبہ موٹروے کا اہم حصہ ہے جو ناصرف پاکستان میں افغانستان اور پاکستان کے مابین اقتصادی سرگرمیوں اور کمرشل ٹریفک کو فروغ دے گا بلکہ نجی شعبے کی بھی ترقی ہوگی۔

توقع کی جارہی ہے کہ مذکورہ منصوبے سے خیبر پختونخوا میں ایک لاکھ سے زائد ملازمت کے مواقع پیدا ہوں۔

دوسری جانب سی ڈی ڈبلیو پی نے منصوبے کی لاگت کو 40 ارب روپے سے کم کر کے 37 ارب روپے کرنے کے باوجود اس پر سوال اٹھایا جبکہ ایک انتہائی اہم ذرائع نے مذکورہ منصوبے کو 'لاحاصل منصوبہ' قرار دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'مجوزہ سڑک طورخم پر ختم ہوگی اور اس سے آگے کیا ہے جو اس منصوبے پر سرمایہ کاری کی جارہی ہے'۔

علاوہ ازیں پلاننگ کمیشن نے مذکورہ منصوبے کو اس مرحلے میں معاشی طور پر لاحاصل قرار دے دیا۔

پلاننگ کمیشن نے اکنیک کو بھیجی گئی سمری میں یہ نکتہ اٹھایا کہ 'افغانستان کی جانب سے طورخم تا کابل موٹر وے کی تعمیر پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے' جبکہ پشاور سے دوشنبہ تک کابل کے راستے موٹروے کی تعمیر کا معاہدہ پاکستان، افغانستان اور تاجکستان کے درمیان ہونا چاہیے۔

علاوہ ازیں پلاننگ کمیشن نے تکنیکی اور معاشی بنیادوں پر اس منصوبے کی مخالفت کی اور کہا گیا کہ ٹریفک کی ڈیمانڈ یا ضرورت کے مطابق سڑک کو اپ گریڈ کیا جائے۔

مزیدپڑھیں: عمران خان کا دورہ ترکی

اس ضمن میں کہا گیا کہ موجودہ پشاور یا طورخم دو لین سنگل کیریج وے میں روزانہ تقریبا 7 ہزار 817 گاڑیاں (وی پی ڈی) چلتی ہیں جس میں 52 فیصد کار بھی شامل ہیں جبکہ صرف ایک ہزار 177 وی پی ڈی مال بردار گاڑیاں شامل ہیں۔

علاوہ ازیں پلاننگ کمیشن نے بتایا کہ کابل اور اس کے بعد دوشنبہ تک سڑک کی عدم موجودگی کی وجہ سے وہاں بہت کم ٹریفک ہے۔

کمیشن نے کہا کہ اگر موجودہ سہولت کو ڈبل کردیا جاتا ہے جو کم لاگت کی تجویز ہے تو اس میں 50 ہزار وی پی ڈی کی سہولت ہوسکتی ہے اور اگلے کئی برس تک ٹریفک کی طلب کو پورا کیا جاسکتا ہے۔