بریانی نہ دھاندلی، بطور پاکستانی برطانوی انتخابات کو بہت منفرد پایا
بریانی نہ دھاندلی، بطور پاکستانی برطانوی انتخابات کو بہت منفرد پایا
برطانیہ میں قبل از وقت عام انتخابات ہوئے اور کیا خوب ہوئے کہ بورس جانسن کی کنزرویٹو پارٹی کو ایک تاریخی فتح نصیب ہوئی۔
صرف 2 سال قبل 2017ء میں منعقد ہونے والے انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی نے تھیریسا مے کی قیادت میں 317 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی، یعنی سادہ اکثریت کے لیے مطلوب 326 نشستوں میں سے 9 سیٹیں کم جیتیں، مگر اس بار جانسن کی زیرِ قیادت، نئے عزم اور قدرے جارحانہ انتخابی مہم کے ساتھ، پارٹی نے گویا نقشہ ہی بدل ڈالا اور 365 سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب رہی یعنی گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں 47 نشستیں زیادہ۔
یوں، کنزرویٹو پارٹی نے اپنی سب سے بڑی حریف، لیبر پارٹی کو دوسری جنگِ عظیم کے بعد اس کی تاریخ کی بدترین ہزیمت سے دوچار کیا۔ 2017ء کے انتخابات میں لیبر نے 262 نشستیں حاصل کی تھیں لیکن اس بار محض 203 نشستیں ہاتھ آئیں، گویا لیبر کو تقریباً 59 سیٹوں کا بھاری نقصان برداشت کرنا پڑا۔
خیر، الیکشن سمری اور مختصر تجزیے کو یہیں چھوڑ کر آپ کو بتاتے ہیں ہم بھی ووٹ ڈالنے گئے اور برطانوی انتخابی عمل کا قریب سے مشاہدہ کیا۔