دسترخوان

کچھ لوگ بہت زیادہ کھانا کیوں کھاتے ہیں؟

بلا سوچے سمجھے کام کرنا یا بہت زیادہ کھانا موٹاپے کے ساتھ مختلف نفسیاتی امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ کچھ لوگ بہت زیادہ کھانا کھاتے ہیں اور وہ بھی اس وقت جب ان کا دل نہیں چاہ رہا ہوتا ہے مگر غذا کو دیکھ کر ان کے لیے ہاتھ روکنا مشکل ہوجاتا ہے؟

بلا سوچے سمجھے کام کرنا یا بہت زیادہ کھانا جسمانی وزن میں اضافے اور موٹاپے کے ساتھ مختلف نفسیاتی امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

اور اب سائنسدانوں نے اس کا جواب تلاش کرلیا ہے اور اس کا ذمہ دار آپ کے دماغ کا ایک سرکٹ ہے۔

امریکا کی جارجیا یونیورسٹٰ کے ماہرین نے دماغ کا ایک مخصوص سرکٹ دریافت کیا ہے جو کھانے کے حوالے سے خواہش کو بدل دیتا ہے۔

اس دریافت سے محققین کو توقع ہے کہ مستقبل قریب میں بسیار خوری کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے ادویات یا طریقہ علاج کو تشکیل دیا جاسکے گا۔

جریدے نیچر کمیونیکشن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ درحقیقت ہمارے دماغ کے اندر ہی بے مقصد کھانے سے انکار کی گنجائش چھپی ہے۔

محققین نے چوہوں میں ایسے دماغی خلیات پر توجہ مرکوز کی جن کو ایم سی ایچ کہا جاتا ہے۔

ماضی میں تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا کہ ایم سی ایچ کی سطح میں اضافہ کھانے کی زیادہ مقدار جزوبدن بنانے پر مجبور کرتا ہے اور اب پہلی بار یہ ثابت ہوا ہے کہ ایم سی ایچ بے مقصد کا بلاسوچے سمجھے کام کرنے والے رویے میں بھی کردار ادا کرتے ہیں۔

محققین نے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ایم سی ایچ کو متحرک کیا اور نتائج سے معلوم ہوا کہ اس سرکٹ کے نتیجے میں چوہوں کے لیے کھانے کو دیکھ کر خود کو روکنا مشکل ہوجاتا ہے، خاص طور پر اپنی پسند کی غذا کو زیادہ کھانے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

2019 میں پاکستان میں سب سے زیادہ سرچ کی جانے والی شخصیات

'مجمع میں لوگوں نے نامناسب انداز میں ہاتھ لگایا'

آنکھوں کو دھوکا دینے والی تصویر