کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو روئی گانزارسکی نے کہا کہ کامیاب پرواز سے ثابت ہوتا ہے کہ مکمل طور پر بجلی کی شکل میں بھی طیارے کام کرسکتے ہیں۔
کمپنی نے طیارے کی موٹر کو ڈیزائن کیا جبکہ ہاربر ائیر کے ساتھ شراکت داری کی ہے جو ہر سال 5 لاکھ مسافروں کو وینکوور کے وسلر اسکائی ریزورٹ سے قریبی جزیروں اور ساحلی علاقوں تک پہنچانے کا کام کرتی ہے۔
15 منٹ کی آزمائشی پرواز کے دوران 6 مسافروں کی گنجائش والے 62 سال پرانے ڈی ایچ سی ٹو سی پلین میں برقی موٹر کا اضافہ کیا گیا۔
ہاربر ائیر کے چیف ایگزیکٹیو گریک میکڈوگل نے طیارے کو اڑایا۔
ایندھن کی بچت کے ساتھ ساتھ اس طرح کے طیارے مرمت کے لاکھوں کروڑوں روپے بچانے میں بھی مدد دیں گے کیونکہ بجلی کی موٹر کو زیادہ دیکھ بھال کی ضرورت نہیں ہوتی۔
مگر گریک میکڈوگل کا کہنا تھا کہ کمپنی کو کم از کم 2 سال کا انتظار کرنا ہوگا جس کے بعد ہی وہ اپنے 40 سے زائد سی پلین کے بیڑے کو بجلی پر منتقل کرنا شروع کرسکے گی۔
یہ ماحول دوست طیارے ماحولیاتی آلودگی میں بھی کمی لانے میں مددگار ثابت ہوں گے کیونکہ اس وقت ٹرانسپورٹ کے ذرائع میں مسافر طیارے سب سے زیادہ آلودگی خارج کرتے ہیں، جو موسمیاتی تبدیلیوں اور عالمی سطح میں درجہ حرارت میں اضافے کا باعث ہے۔
اگرچہ طویل فاصلے تک برقی طیاروں کی پرواز طویل عرصے تک ممکن نہیں مگر مختصر فاصلے کے لیے یہ کارآمد ثابت ہوسکیں گے جو کہ ماحولیاتی آلودگی کے مسئلے پر قابو پانے میں بھی مدد فراہم کریں گے۔
اس وقت پائلٹ لیس طیاروں کی تیاری پر بھی کام ہورہا ہے اور ابھی دنیا میں ڈرائیو کے بغیر چلنے والی گاڑیوں کے تجربات مکمل طور پر کامیاب نہیں ہوسکے مگر پائلٹ لیس طیارے کی تیاری پر بھی کام شروع ہوگیا ہے۔