پی آئی سی میں ہنگامہ آرائی: 46 وکلا جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ میں ملوث ملزم وکلا میں سے 46 کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
پولیس کی جانب سے گرفتار کیے گئے 52 وکلا میں سے 46 کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج عبدالقیوم کے روبرو پیش کیا گیا، جہاں وکلا کے چہروں پر نقاب پہنائے گئے تھے۔
پولیس نے ملزمان سے تفتیش کے لیے ان کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی۔
تاہم ملزمان کے وکلا نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی اور کہا کہ پولیس نے وکلا کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے، لہٰذا تمام وکلا کا میڈیکل کرایا جائے۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد پولیس کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
سماعت کے دوران ملزم وکلا میں سے 8 نے اپنی ضمانتوں کی درخواستیں بھی دائر کی، جن پر کل سماعت کی جائے گی۔
52 وکلا گرفتار
قبل ازیں لاہور کے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں مبینہ طور پر ڈاکٹروں اور عملے کو تشدد کا نشانہ بنانے، ہسپتال کی املاک اور پولیس کی گاڑیوں کو نقصان پہنچانے پر 250 سے زائد وکلا کے خلاف 2 ایف آئی آر درج کی گئی تھیں، جبکہ وکلا کے خلاف کارروائی کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست بھی دائر کردی گئی۔
ڈان نیوز کو موصول پولیس دستاویز کے مطابق گزشتہ روز پیش آنے والے واقعے کے تناظر میں 52 وکلا کو گرفتار کیا گیا تھا۔
گزشتہ روز وکلا نے چند ہفتے قبل پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں مار پیٹ کا شکار ہونے والے وکلا کے ایک گروہ کا بظاہر بدلہ لینے کے مشن پر عمل کرتے ہوئے پی آئی سی میں پرتشدد مظاہرہ کیا تھا سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کلپ میں کچھ ڈاکٹروں کو اس واقعے کا ذکر کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا، جس میں مبینہ طور پر وکلا کا 'مذاق' اڑایا گیا تھا۔
لاہور کے ہسپتال پر دھاوا بولنے والوں میں اکثر سیاہ لباس اور ٹائی میں ملبوس نوجوان تھے جنہوں نے ہسپتال کی حدود میں کسی شخص کو نہیں بخشا جہاں امراض قلب کے کئی مریض ہر وقت زیرِ علاج ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں: لاہور: وکلا کا امراض قلب کے ہسپتال پر دھاوا، 3 مریض جاں بحق
صورتحال اس وقت مزید خراب ہوئی جب مشتعل گروہ نے ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ پر کچھ ڈاکٹروں کو تلاش کرتے ہوئے دھاوا بولا تھا جبکہ خطرے کے پیشِ نظر ڈاکٹرز فرار ہوگئے تھے۔
ڈاکٹروں کی غیر موجودگی میں کچھ مریضوں کی حالت بگڑنے پر ایک لڑکی اور عمر رسیدہ خاتون سمیت پی آئی سی کے 3 مریض جاں بحق ہوگئے تھے۔
گزشتہ روز پہلی ابتدائی معلوماتی رپورٹ (ایف آئی آر) پی آئی سی کی شکایت پر شادمان پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی تھی جس میں لاہور بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ملک مسعود کھوکر، لاہور بار ایسوسی ایشن کے نائب صدر اعجاز بسرا اور لاہور بار ایسوسی ایشن کے صدارتی امیدوار رانا انتظار کو وکلا کی قیادت کرنے، انہیں اشتعال دلانے اور ہدایات دینے پر نامزد کیا گیا ہے کہ ڈاکٹروں اور طبی عملے سمیت، جو بھی ان کی راہ میں آئے، بچ کر نہیں جاسکے۔
ایف آئی آر پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی جانب سے ثاقب شفیع شیخ کی شکایت پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 اور تعزیرات پاکستان کی دفعات 322 (قتل و غارت گری)، 452 (زخمی کرنے، حملے یا حبس بے جا کے لیے تیاریوں کے بعد کسی جگہ بے جا مداخلت کرنے)، 352 (سرکاری ملازم کو فرائض کی انجام دہی سے منتشر کرنے کے لیے حملہ یا مجرمانہ قوت کا استعمال)، 186، 354 (کسی خاتون کی بے حرمتی کے ارادے سے اس پر حملہ کرنا)، 148 (فسادات، مہلک ہتھیاروں سے لیس ہونا)، 149 (غیرقانونی عمل)، 337-ایچ (2) (غفلت کے نتیجے میں زخمی کرنے) اور 395 (ڈکیتی) کے تحت درج کی گئی ہیں۔