سال 2019 بھی پاکستان میں آزادی صحافت اور صحافیوں کیلئے پریشان کن رہا!
پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں صحافت کو درپیش مشکلات کی طویل تاریخ موجود ہے کئی عشروں قبل اخبارات سے خبریں نکال دینے کا عمل اب اخبارات کی رسائی اور چینلز کو بند کرنے کی جانب منتقل ہوچکا ہے۔
سال 2019 میں بھی ملک میں ایسے کئی واقعات سامنے آئے جن میں صحافیوں پر دباؤ یا آزادانہ رپورٹنگ پر قدغن عائد کی گئی تاہم اس کے باجود صحافتی ادارے بالخصوص ڈان تمام تر دباؤ اور مخالفت کے باجود ذمہ دارانہ رپورٹنگ کرتے ہوئے متعدد اعزازات حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔
یہ بات مدِ نظر رہے کہ اس سال بھی پاکستان میں آزادی صحافت کے حوالے سے عالمی اداروں کی رپورٹس کچھ اچھی صورتحال ظاہر نہیں کرتیں۔
تاہم 2019 میں پاکستان میں صحافیوں کے خلاف نیا رجحان دیکھنے میں آیا اور ایک خاص طریقے سے حکومت مخالف رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کی کردار کشی کی منظم مہمات سوشل میڈیا پر چلائی گئیں۔
اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے میڈیا کورٹس کے قیام کا حیرت انگیز اعلان سامنے آیا، معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے مطابق ان عدالتوں کا مقصد میڈیا انڈسٹری کے تنازعات کو ان خصوصی عدالتوں میں لے جانا ہے تاکہ فوری انصاف کی فراہمی ممکن ہوسکے۔