پاکستان

وکلا کا دل کے ہسپتال پر دھاوا

وکلا کی ہسپتال میں ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے باعث طبی امداد نہ ملنے سے 3 مریض جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

لاہور میں پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں وکلا نے ہنگامہ آرائی کر کے ہسپتال کے اندر اور باہر توڑ پھوڑ کی جس کے باعث طبی امداد نہ ملنے سے 3 مریض جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

رپورٹس کے مطابق مظاہرین نے ہسپتال کے گیٹ توڑتے ہوئے ہسپتال میں داخل ہوگئے، وکلا نے نہ صرف ہسپتال پر پتھر برسائے بلکہ ہسپتال کی ایمرجنسی کے شیشے توڑے اس کے ساتھ ڈنڈوں اور لاتوں سے باہر کھڑی گاڑیوں کو توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا۔

ہنگامہ آرائی کے باعث کچھ مریض ہسپتال نہیں پہنچ سکے جبکہ ہسپتال میں زیر علاج مریضوں کے ساتھ ڈاکٹروں کو دکھانے کے لیے آنے والے مریضوں اور ان کے اہلِ خانہ کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

وکلا کی جانب سے ہسپتال کے آئی سی یو، سی سی یو اور آپریشن تھیٹر کی جانب بھی پیش قدمی کی گئی جبکہ ہسپتال کے کچھ عملے کی جانب سے بھی وکلا پر تشدد کیا گیا۔

ہسپتال پر دھاوے، توڑ پھوڑ کے باعث اپنی جان بچانے لیے عملہ فوری طور پر باہر نکل گیا۔

یہی نہیں بلکہ مشتعل وکلا نے میڈیا کے نمائندوں پر بھی پتھراؤ کیا جس سے ڈان نیوز ٹی وی کی خاتون رپورٹر کنزہ ملک زخمی ہوگئیں جبکہ ان کا موبائل بھی چھین لیا گیا۔

بگڑتی صورتحال کے پیش نظر پولیس کی اضافی نفری موقع پر پہنچی اور حالات پر قابو پانے کی کوشش کی، تاہم اس دوران مشتعل افراد نے ایک پولیس موبائل کو بھی آگ لگادی۔

ادھر پولیس نے مشتعل وکلا کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا اور لاٹھی چارج بھی کیا۔

مذکورہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب وکلا نے الزام عائد کیا کہ وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں ینگ ڈاکٹرز وکلا کا مذاق اڑا رہے تھے جس پر انہوں نے سوشل میڈیا پر مہم چلائی۔