پاکستان

احتساب عدالت نے شہباز شریف اور اہل خانہ کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دے دیا

شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ اپنے اثاثے فروخت نہیں سکیں گے،جائیداد سے ہونے والا منافع انہیں نہیں جائے گا، عدالتی فیصلہ
|

لاہور کی احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی اثاثے منجمد کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دے دیا۔

لاہور کی احتساب عدالت نے نیب کی شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے اثاثے منجمد کرنے کی درخواست پر گزشتہ روز محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔

خیال رہے کہ نیب نے منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے اثاثے منجمد کرنے کی استدعا کی تھی۔

آج کی سماعت میں عدالت نے مذکورہ درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے شہباز شریف، ان کے صاحبزادوں حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیا۔

اس کے علاوہ عدالت نے شہباز شریف کی دونوں بیویوں، نصرت شہباز اور تہمیہ درانی کے نام موجود اثاثے منجمد کرنے کا بھی حکم دیا۔

مزید پڑھیں: نیب کا شہباز شریف، حمزہ اور سلمان شہباز کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم

احتساب عدالت نے اثاثے منجمد کرنے کا حکم سناتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ملزمان اپنے اعتراضات 14 دن میں دائر کر سکتے ہیں۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ عدالتی حکم کے بعد شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ اپنے اثاثے فروخت نہیں سکیں گے۔

علاوہ ازیں عدالت نے فیصلہ میں کہا کہ شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کی جائیداد سے ہونے والا منافع انہیں نہیں جائے گا۔

یاد رہے کہ احتساب عدالت کا فیصلہ 6 صفات پر مشتمل ہے۔

گزشتہ روز شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے اراکین کے اثاثے منجمد کرانے کی نیب کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے احتساب عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

نیب کی جانب سے عدالت میں جائیداد منجمد کرنے سے متعلق ریکارڈ جمع کرایا گیا تھا اور نیب کے خصوصی پراسیکیوٹر حافظ اسد اعوان نے دلائل مکمل کیے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے آمدن سے زائد اثاثے بنانے اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات جاری ہیں اور اس کیس میں اب تک تین وعدہ معاف گواہ سامنے آچکے ہیں۔

انہوں نے عدالت کو بتایا تھا کہ وعدہ معاف گواہوں میں مشتاق چینی، یاسر چینی اور شاہد رفیق شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کا شہباز شریف کے اثاثے منجمد کرنے کا فیصلہ

نیب وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ شہباز شریف نے اپنی دونوں بیویوں کے نام پر جائیدادیں بنا رکھی ہیں اس لیے عدالت، شہباز شریف کے ساتھ ساتھ ان کے اہل خانہ کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم بھی دے۔

اس سے قبل 3 دسمبر 2019 کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے بد عنوانی کے جرائم کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف ان کے صاحبزادوں حمزہ اور سلمان شہباز کے اثاثے منجمد کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

نیب کی جانب سے جو احکامات جاری کیے گئے تھے ان میں لاہور، چنیوٹ، ہری پور اور ایبٹ آباد میں موجود اثاثوں کو منجمد کرنے کا دیا گیا تھا۔

ان احکامات کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ آئندہ 15 روز کے لیے یہ برقرار رہیں گے، جس کے دوران نیب ان کی تصدیق کے لیے متعلقہ احتساب عدالت میں درخواست دائر کرے گا اور نیب نے اسی دوران اس حوالے سے احتساب عدالت سے رجوع کیا تھا۔

واضح رہے کہ شہباز شریف اور ان کے دونوں صاحبزادے کرپشن کیسز میں نامزد ہیں اور نیب کی جانب سے ان کے خلاف تحقیقات کی جارہی ہیں۔

اس حوالے سے نیب کی جانب سے کہا گیا کہ اب تک ان تینوں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے خلاف حاصل کیے گئے ثبوت یہ 'یقین کرنے کے لیے معقول' ہیں کہ شہباز شریف، سلمان اور حمزہ شہباز 'کرپشن کے جرائم اور کرپشن پریکٹسز' میں ملوث تھے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر اور ان کے بچوں کے خلاف منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کے کیسز ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے حمزہ شہباز کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا

نیب کے مطابق شہباز شریف نے لاہور، ایبٹ آباد اور ہری پور میں متعدد جائیدادیں اپنی بیویوں نصرت شہبازاور تہمینہ درانی کے نام پر حاصل کیں، جنہیں اب منجمد کردیا گیا ہے جبکہ حمزہ شہباز اور سلمان شہباز نے بھی لاہور اور چنیوٹ میں کئی جائیدادیں لیں، جنہیں اب نیب کی جانب سے منجمد کیا گیا۔

احتساب کے ادارے نے اپنے احکامات میں جن جائیدادوں کی نشاندہی کی گئی، ان میں سے تقریباً تمام رہائشی علاقوں میں ہیں، اگر شہباز شریف کی بات کی جائے تو وہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر ہیں۔

تاہم ان کے خلاف صاف پانی کیس اور آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل میں نیب کی تحقیقات کی جارہی تھی اور انہیں گزشتہ برس 5 اکتوبر کو آشیانہ کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔

تاہم رواں سال فروری میں لاہور ہائی کورٹ نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہباز شریف کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

علاوہ ازیں 11 جون 2019 کو مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کو بھی قومی احتساب بیورو نے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے مقدمات میں گرفتار کیا تھا۔