کمال بن اور دیودار کے جدِ امجد کی فریاد
دنیا کے شوروغل سے دور اس خوبصورت سیاحتی مقام پر قدرت کی رعنائیوں سےمحظوظ ہوکر میں خود کو بہت خوش نصیب محسوس کرنے لگا تھا
کمال بن اور دیودار کے جدِ امجد کی فریاد
‘اشرف المخلوقات کا اعزاز رکھنے والے تو اپنے درد اور تکلیفوں کو زبان دے سکتے ہیں، ایک دوسرے کا درد سمجھ سکتے ہیں، احساس کرسکتے ہیں، لیکن ہم بے زبان جانداروں کو بھی درد ہوتا ہے، ہمارے بھی دکھ اور تکلیفیں ہیں، انسان کو ہمارے لیے آخر کب ہمدردی پیدا ہوگی؟ ہمارے مشکل حالات کا احساس انہیں کب ہوگا؟’
گزشتہ 20 برسوں سے پاکستان بھر میں گھومتا پھر رہا ہوں، اور میں اس طرح کی فریاد ہر حسین وادی میں کبھی مارخور، کبھی نایاب پرندوں تو کبھی درختوں سے سنتا رہتا ہوں۔
کمراٹ سے لے کر اسکردو تک ہمارے قومی جانور مارخور کے شکار کی خبریں، مہوڈند جھیل کالام کے ارد گرد درختوں کی کٹائی اور رامہ جھیل استور کے قرب و جوار میں موجود خوبصورت جنگلات کو گزرتے وقت کے ساتھ مٹتا دیکھ کر آنکھ بھیگ جاتی ہیں۔