پاکستان

کاروں کی فروخت میں 44 فیصد کمی، ٹریکٹر اسمبلر نے پیداوار روک دی

رواں مالی سال کے 5 ماہ میں فروخت 49 ہزار 110 یونٹ رہی، ملت ٹریکٹر نے 20 روز سے زائد پیداوار بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

کراچی: رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ میں کاروں کی مجموعی فروخت 44 فیصد کم ہوکر 49 ہزار 110 یونٹ ہوگئی جبکہ ویگن آر، بولان، ٹویوٹا کرولا اور ہونڈا سوک/سٹی کی طلب میں تقریباً 35 سے 75 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آٹو سیکٹر میں مزید خراب صورتحال یہ پیش آئی کہ میسے فرگیوسن ٹریکٹر کی اسمبلر ملت ٹریکٹر لمیٹڈ (ایم ٹی ایل) نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو بتایا کہ کمپنی 11 دسمبر سے 3 جنوری 2020 تک پیداوار روک دے گی جبکہ پیدواری آپریشن کا دوبارہ آغا 6 جنوری 2020 سے ہوگا۔

جولائی سے نومبر کے دوران ایم ٹی ایل کی فروخت 48 فیصد کم ہوکر 8 ہزار 223 یونٹس رہنے پر یہ فیصلہ کیا گیا۔

اس حوالے سے لاہورسے تعلق رکھنے والی ایم ٹی ایل کے عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ نومبر میں کمپنی میں ہر ہفتے 3 غیر پیداوری دن (این پی ڈیز) رہے لیکن بکنگ آرڈرز میں کمی کی وجہ سے کمپنی نے اپنے آپریشنز کو 20 روز سے زائد کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا۔

مزید پڑھیں: رواں مالی سال: پہلی سہ ماہی کے دوران گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں کمی

انہوں نے کہا کہ کمپنی کے ملک بھر میں 3ہزار سے زائد غیر فروخت شدہ یونٹس موجود ہیں جبکہ 'ہم نے اپنے ریگولر ورکرز اور اسٹافرز کو جبری رخصت پر بھی بھیج دیا ہے'۔

تاہم فی ایٹ ٹریکٹر کے اسمبلر الغازی ٹریکٹرز کی فروخت بھی 27 فیصد کم ہوکر 5 ہزار 741 یونٹس ہوگئی۔

کاروں کی بات کریں تو سوزوکی ویگن آر اور ہونڈا سوک/سٹی کی فروخت بالترتیب 75 فیصد کم ہوکر 3 ہزار 339 اور 70 فیصد کم ہوکر 6 ہزار 35 یونٹس ہوگئی جبکہ ٹویوٹا کرولا اور سوزوکی سوئفٹ کی فروخت بھی بالرتیب 59 اور 60 فیصد کمی سے 9 ہزار 657 اور 859 یونٹس ہوگئی۔

پاکستان آٹوموٹو مینوفکچررز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق سوزوکی کلٹس اور بولان کی فروخت بالترتیب 35 اور 70 فیصد کم ہوکر 5 ہزار 691 اور ایک ہزار 949 یونٹس رہ گئی جبکہ نومبر میں مجموعی طور پر کاروں کی فروخت اکتوبر کے 9 ہزار 569 یونٹس کے مقابلے میں 8 ہزار 524 یونٹس پر موجود تھی۔

دوسری جانب انڈس موٹر کمپنی کی جانب سے کمرشل بینکوں کے ساتھ مل کر کار فائننسنگ کے ذریعے دی جانے والی مختلف رعایتی اسکیموں کے اعلان سے نومبر میں ٹویوٹا کرولا کی فروخت میں اضافہ ہوا اور یہ اکتوبر کے ایک ہزار 982 یونٹس کے مقابلے میں 2 ہزار 172 یونٹس رہی۔

یہی رجحان نومبر میں ویگن آر میں بھی دیکھا گیا اور اس کی فروخٹ اکتوبر میں 530 یونٹس سے 641 یونٹس تک پہنچ گئی۔

تاہم نومبر میں آلٹو 660 سی سی خریداروں کو متاثر کرنے میں بظاہر ناکام رہی اور اس کی فروخت اکتوبر کے 4 ہزار 48 یونٹس کے مقابلے میں 2 ہزار 967 یونٹس تک ہوگئی۔

اس کے برعکس نومبر میں ہونڈا سوک/سٹی، سوئفٹ، کرولا، ویگن آر اور بولان کی فروخت بحال ہوئی لیکن آلٹو کے ساتھ کلٹس کے ماڈلز کی فروخت میں واضح کمی سے نومبر کے مہنے میں کاروں کی مجموعی فروخت پر منفی اثر پڑا۔

علاوہ ازیں ہونڈا اٹلس کارز لمیٹڈ کی ڈیلرشپ نیٹ ورک میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ نومبر کے 7 دن کے مقابلے میں دسمبر میں کمپنی صرف 8 دن کام کرے گی جس کی وجہ غیرفروخت شدہ ماڈلز اور فروخت میں کمی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 4 ماہ میں کاروں کی فروخت میں 44 فیصد کمی

ادھر عام طور پر ملک میں تجارت اور تجارتی سرگرمیوں میں بیرومیٹر سمجھی جانے والی ٹرکس کی فروخت میں بھی گزشتہ 5 ماہ میں 51 فیصد کمی ہوئی اور یہ ایک ہزار 440 یونٹس پر آگئی جبکہ بس کی فروخت میں 17 فیصد کمی ہوئی اور یہ 312 یونٹس ریکارڈ کی گئی۔

اس کے علاوہ ٹو وہیلر کے شعبے میں ہونڈا کی فروخت 7 فیصد کم ہو کر 4 لاکھ 30 ہزار 143 یونٹس جبکہ سوزوکی کی فروخت 9 فیصد کمی سے 8 ہزار 967 یونٹس رہی، اس کے ساتھ ساتھ یاماہا کی فروخت تھوڑی سی بڑھتی اور یہ 10 ہزار 711 یونٹس تک رہی۔

ملک کے دوسرے بڑے بائیک اسمبلر یونائیٹڈ آٹو موٹرسائیکل کی فروخت میں 19 فیصد کمی آئی اور یہ ایک لاکھ 44 ہزار 294 یونٹس رہی جبکہ روڈ پرنس موٹرسائیکل کی فروخت مالی سال 19 کے 5 ماہ کے 79 ہزار 625 یونٹس کے مقابلے میں رواں مالی سال میں 53 ہزار 889 یونٹس پر موجود رہی۔