درحقیقت گاجر کا جوس پینا بھی اسے اپنی غذا کا حصہ بنانے کا آسان ذریعہ ہے۔
یہاں آپ وہ وجوہات جان سکیں گے جو گاجر کے جوس کو بہترین ثابت کرتی ہیں۔
میٹابولزم میں بہتری
گاجر کے جوس میں کیلوریز کم ہوتی ہیں تو اسے سافٹ ڈرنکس اور دیگر میٹھے مشروبات کی جگہ دینا جسمانی وزن میں تیزی سے کمی لانے میں مدد دے سکتا ہے۔
گاجر کا جوس بائل نامی سیال کو بننے میں مدد دیتا ہے جس سے میٹابولزم تیز ہوتا ہے ، میٹابولزم سے مراد وہ شرح ہے جس سے جسم غذا کو توانائی میں تبدیل کرتی ہے، بائل چربی کو گھلانے والا سیال ہے اور ایک تحقیق کے مطابق اس کا بہاﺅ بڑھنے سے میٹابولزم کی رفتار بڑھتی ہے اور جسمانی وزن میں کمی کا عمل تیز ہوتا ہے۔
بینائی میں بہتری
ایسا اکثر کہا جاتا ہے کہ گاجریں آنکھوں کے لیے فائدہ مند ہوتی ہیں اور یہ دعویٰ درست ہے، گاجر کا جوس بیٹا کیروٹین کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے جو وٹامن اے کی ایک قسم ہونے کے ساتھ طاقتور اینٹی آکسائیڈنٹس میں سے ایک ہے۔
وٹامن اے آنکھوں کی سطح کو تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ بینائی کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے، گاجر کا جوس پینا بینائی کے مختلف مسائل جیسے عمر بڑھنے سے پٹھوں میں آنے والی کمزوری، موتیا اور نابینا پن کا خطرہ کم کرتا ہے۔ گاجروں میں لیوٹین بھی ہوتا ہے جو ایسا اینٹی آکسائیڈنٹ ہے جو آنکھوں کو روشنی سے بچاتا ہے۔
جلد کے امراض سے تحفظ
اگر آپ کو اکثر جلدی مسائل جیسے دانوں یا خارش کا سامنا ہوتا ہے تو گاجر کے جوس کو پینا عادت بنانے سے جلد کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔ گاجر میں موجود وٹامن سی جلد کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے اور یہ جلد کو باہری زخموں اور چوٹوں سے تیزی سے ریکور کرنے میں مدد دیتا ہے۔ بیٹا کیروٹین سے جلد کا ورم بھی کم ہوتا ہے۔
جسمانی مدافعتی نظام کی مضبوطی
نزلہ زکام یا فلو عام طور پر ایک سے 2 ہفتے تک موجود رہتا ہے، تو اپنے مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے اور ان انفیکشن سے جسم کو لڑنے میں مدد دینے کے لیے گاجر کا جوس روزانہ پینا فائدہ مند ہوسکتا ہے جبکہ جسمانی صحت میں بھی بہتری آتی ہے۔ گاجر میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس سے جسم کو فری ریڈیکلز ، خلیات کے نقصان اور ورم سے لڑنے میں مدد ملتی ہے، وٹامن سی کی موجودگی بھی مدافعتی نظام کو بہتر کرتا ہے۔
کینسر کا خطرہ کم کرے
خلیات میں انتشار کینسر کا باعث بن سکتا ہے، مگر اینٹی آکسائیڈنٹس سے خلیات کے نقصان کی روک تھام ہوسکتی ہے، گاجر کا جوس ممکنہ طور پر مختلف اقسام کے کینسر سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ گاجر کے جوس کا ایکسٹریکٹ 72 گھنٹے تک استعمال کرنے سے خون کے کینسر کے خلیات اور رسولی کا باعث بننے والے خلیات کو پھیلنے سے روکنے میں مدد ملتی ہے۔ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ گاجریں موثر بائیو ایکٹیو کیمیکل موجود ہوتے ہیں جو اس کینسر کے علاج میں مدد دے سکتے ہیں۔ ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بیٹا کیروٹین سے بھرپور غذا کا استعمال مردوں کو مثانے کے غدود کے کینسر سے بچاسکتا ہے۔
کولیسٹرول کی سطح میں کمی
اگر آپ کو کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے میں مشکل کا سامنا ہوتا ہے یا آپ ادویات کے بغیر اسے کنٹرول کرنا چاہتے ہیں تو گاجر کے جوس کو غذا کا حصہ بنانے پر غور کریں۔ پوٹاشیم کا بہترین ذریعہ ہونے کے باعث گاجر کا جوس کولیسٹرول کی صحت مند سطح کو برقرار رکھنے میں مدد دے سکتا ہے۔ کولیسٹرول کی سطح میں کمی امراض قلب اور فالج کا خطرہ بھی کم کرتا ہے، تاہم ادویات کا استعمال ترک کرنے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔
حاملہ خواتین کے لیے مفید
گاجر کا جوس دوران حمل اور اس کے بعد مفید ثابت ہوتا ہے جس کی وجہ اس میں کیلشیئم، فولیٹ، پوٹاشیم، میگنیشم اور وٹامن اے کی موجودگی ہے۔
دماغی افعال مضبوط بنائے
بیٹا کیروٹین سے دماغی افعال میں بہتری آسکتی ہے جبکہ عمر بڑھنے سے لاحق ہونے والے یاداشت اور ڈیمینشیا کے مسائل کا خطرہ کم ہوتا ہے، تکسیدی تناﺅ سے دماغی خلیات کو نقصان پہنچتا ہے اور اعصابی سگنل کمزور ہونے کے ساتھ دماغی افعال میں کمی آجاتی ہے۔ گاجر میں موجود بیٹا کیروٹین دماغی افعال کو مضبوط اور یاداشت کو بہتر کرسکتا ہے۔
ممکنہ نقصان
اگرچہ گاجر کا جوس صحت کے لیے فائدہ مند ہے مگر ضروری ہے کہ اسے اعتدال میں رہ کر پیا جائے، پھل یا سبزی کے جوس میں فائبر کی مقدار بہت کم یا ہوتی ہی نہیں، جس سے پیٹ نہیں بھرتا۔ بیٹا کیروٹین کا زیادہ استعمال بھی جلد کی رنگت کو بدلنے کا باعث بن سکتا ہے اور زیادہ گاجر کھانے یا اس کا جوس پینے سے جلد کی رنگت ہلکی زرد یا نارنجی رنگ کی ہوسکتی ہے۔