منی لانڈرنگ کیس: نیب کو حمزہ شہباز سے جیل میں تفتیش کی اجازت
لاہور احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز سے کیمپ جیل میں تفتیش کی اجازت دے دی۔
واضح رہے کہ حمزہ شہباز رمضان شوگر ملز اور منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں زیر حراست ہیں۔
نیب نے عدالت سے حمزہ شہباز شریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت مانگی تھی۔
مزیدپڑھیں: رمضان شوگر ملز ریفرنس: شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد
نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات جاری ہیں۔
نیب نے موقف اختیار کیا کہ زیر حراست ملزم نثار گل سے ہونے والی تفتیش کے بعد نئے شواہد سامنے آئے ہیں جس کی بنیاد پر حمزہ شہباز سے تفتیش کی اجازت دی جائے۔
علاوہ ازیں نیب نے اپنی درخواست میں کہا کہ حمزہ شہباز سے بے نامی کمپنیوں کے خلاف انویسٹی گیشن کرنی ہے۔
بعدازاں احتساب عدالت نے نیب کی درخواست منظورکرلی اور حمزہ شہباز سے جیل میں تفتیش کی اجازت دے دی۔
منی لانڈرنگ کیس
واضح رہے کہ 11 جون کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے مقدمات میں گرفتار کرلیا تھا۔
حمزہ شہباز کی ضمانت 11 جون کو ختم ہوگئی تھی، جس میں توسیع کے لیے انہوں نے عدالت عالیہ سے رجوع کیا تھا، تاہم عدالت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ضمانت میں توسیع کا معاملہ احتساب عدالت دیکھے گی جس پر لیگی رہنما نے اپنی درخواست واپس لے لی اور انہیں گرفتار کرلیا گیا۔
اس ضمن میں پراسیکیوٹر نیب جہانزیب بھروانہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ حمزہ شہباز شریف کے 38 کروڑ 80 لاکھ کے اثاثے ان کی آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔
مزیدپڑھیں: ایک روپے کی کرپشن ثابت ہوجائے تو سیاست چھوڑ دوں گا، حمزہ شہباز
انہوں نے بتایا تھا کہ 2015 سے 2018 تک حمزہ شہباز نے اثاثے ظاہر نہیں کیے اچانک حمزہ شہباز نے 2019 میں کہا کہ انکے اثاثے 5 کروڑ سے 20 کروڑ ہو گئے ہیں۔
واضح رہے کہ حمزہ شہباز کے خلاف نیب کی جانب سے رمضان شوگر ملز، آمدن سے زائد اثاثہ جات اور صاف پانی کیس میں ریفرنس دائر کیے گئے ہیں۔
رمضان شوگر ملز کیس
واضح رہے کہ 18 فروری کو قومی احتساب بیورو نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے رکن صوبائی اسمبلی حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز کیس میں نیا ریفرنس دائر کیا تھا۔
اس ریفرنس میں صرف دونوں ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ رمضان شوگر ملز کے لیے انہوں نے غیر قانونی طور پر نالہ تعمیر کروایا۔
عدالت میں دائر ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی جانب سے اس نالے کی تعمیر سے قومی خزانے کو 21 کروڑ 30 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، لہٰذا دونوں ملزمان کو سزا دی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: رمضان شوگر ملز کیس: حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع
اس سے قبل بھی شہباز شریف کے خلاف آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل اور رمضان شوگر مل کیسز دائر کیے گئے تھے، جس میں انہیں گرفتار بھی کیا گیا تھا۔
تاہم 14 فروری کو لاہور ہائیکورٹ نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل اور رمضان شوگر ملز کیسز میں ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے شہباز شریف کی جیل سے رہائی کا حکم دیا تھا۔
مزیدپڑھیں: رمضان شوگر ملز کے منیجر کو طیارے سے آف لوڈ کر کے حراست میں لے لیا گیا
اسی کیس میں لاہور کی احتساب عدالت نے 18 فروری کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پر فرد جرم عائد کی تھی۔
یاد رہے کہ شہباز شریف کو 5 اکتوبر 2018 کو نیب لاہور نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں حراست میں لیا تھا۔