پاکستان

آواران سے گرفتار چاروں خواتین رہائی کے بعد گھر پہنچ گئیں

آواران کی ہماری عزت مند مائیں رہا ہوکر گھر پہنچ گئی ہیں، بی این پی مینگل کے رہنما ثنااللہ بلوچ کی تصدیق
|

بلوچستان کے قانون ساز ثنااللہ بلوچ نے ضلع آواران سے گزشتہ ماہ گرفتار کی گئیں 4 خواتین کی رہائی کی تصدیق کردی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے رکن ثنااللہ بلوچ نے کہا کہ 'بی این پی بلوچستان کی عزت و غیرت کی نگہبان ہے جبکہ آواران کی ہماری عزت مند مائیں رہا ہوکر گھر پہنچ گئی ہیں۔'

واضح رہے کہ یہ پیشرفت بی این پی مینگل کے رہنماؤں کی جانب سے معاملہ میڈیا میں اٹھانے کے چند روز بعد سامنے آئی ہے۔

30 نومبر کو لیویز اور پولیس اہلکاروں نے ان خواتین کی گرفتاری کا اعلان کیا تھا اور ان پر آواران میں بلوچ علیحدگی پسند گروپوں کو دینے کے لیے اسلحہ و بارودی مواد رکھنے کا الزام عائد کیا تھا۔

بی این پی مینگل کے رہنماؤں نے خواتین کی گرفتاری کو بلوچ عوام کی روایات پر براہ راست حملہ قرار دیتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

پریس کانفرنس کے دوران بی این پی مینگل کے قائم مقام صدر عبدالولی کاکڑ کا کہنا تھا کہ 'چار بلوچ خواتین کو ان کے گھروں سے بغیر وارنٹ دکھائے اغوا کرکے سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا۔'

مزید پڑھیں: بلوچستان: خواتین کی گرفتاری کے خلاف سماجی و سیاسی کارکنوں، وکلا کا احتجاج

انہوں نے کہا کہ واقعے کے ایک روز بعد ان خواتین کو لیویز اور پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا، میڈیا کو چند ہتھیار بھی دکھائے گئے اور دعویٰ کیا گیا کہ یہ گرفتار خواتین سے برآمد کیے گئے۔

اس کے بعد 5 دسمبر کو بی این پی کے سربارہ اختر مینگل نے قومی اسمبلی میں اسپیکر کے ڈائس کے سامنے معاملے پر احتجاج کیا اور خواتین کو رہا نہ کیے جانے پر حکومت سے اتحاد ختم کرنے کی دھمکی دی۔

ان کے احتجاج کے بعد ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے وزیر داخلہ بریگڈیئر ریٹائرڈ اعجاز احمد شاہ کو معاملے کا نوٹس لینے کی ہدایت کی۔

ایک روز بعد اعجاز شاہ نے قاسم سوری کے چیمبر میں اختر مینگل اور بی این پی کے دیگر رہنماؤں سے ملاقات کی اور معاملے پر حکومت کے 'مکمل تعاون' کی یقین دہانی کرائی۔