بخارا، اسلامی تہذیب و تمدن کا امین شہر
بخارا، اسلامی تہذیب و تمدن کا امین شہر
تحریر و تصاویر: احمد شاہین
ایک طویل عرصے تک اسلامی دنیا میں علم و ادب کے مرکز کے طور پر پہچانے جانے والا شہر، بخارا، ازبکستان کا پانچواں بڑا شہر ہے۔
بخارا جسے اسلامی تہذیب و تمدن میں ایک اہم مقام حاصل ہے۔ آج بھی یہاں کئی مساجد اور مدرسے قائم ہیں لیکن شہر کا سب سے بڑا تعارف امام بخاری ہیں۔ ان کی کتاب صحیح بخاری کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ آپ یہیں پیدا ہوئے اور پھر علم کے حصول کے لیے کئی مقامات کے دورے کئے۔
یہ شہر چنگیز خان کی بربریت کا نشانہ بھی بنا جس کے بعد مختلف ادوار میں یہ چغتائی سلطنت، تیموری سلطنت اور خان بخارا کی حکومت میں شامل ہوا۔
ازبکستان کے معروف تاریخی شہر اور ماضی کی سلطنت خوارزم کے صدر مقام خیوا سے بخارا کا راستہ تقریباً 450 کلومیٹر ہے جو ہم نے براستہ سڑک 7 گھنٹے میں طے کیا اور پھر کچھ دیر تازہ دم ہونے اور پیٹ پوجا کے بعد شہر کی سیر کے لیے روانہ ہوئے۔
قدیم شاہراہِ ریشم کا اہم مقام ہونے کی وجہ سے بخارا صدیوں سے ہی تجارت اور ثقافت کا محور رہا ہے۔ یہاں جابجا تاریخی مقامات اور یادگاریں موجود ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یونیسکو نے بھی بخارا کے مرکز کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا ہے۔
یوں تو بخارا شہر اب کافی پھیل چکا ہے لیکن یہاں دیکھنے کے لائق تاریخی عمارتیں اور یادگاریں شہر کے مرکز ہی میں ہیں۔ پرانے وقتوں میں اصل شہر بھی یہی تھا، پھر وقت کے ساتھ اور ضرورت کے مطابق شہر بڑھتا چلا گیا۔
بخارا شہر کا مرکزی مقام ’پوئی کلیان اسکوائر‘ ہے، جو 3 اطراف سے عظیم الشان تاریخی ورثے سے گھرا ہوا ہے۔ خدائے برحق کے سامنے سجدہ ریز ہونے کے لیے پرشکوہ مسجد، علوم و فنون میں مہارت حاصل کرنے کے لیے شاندار مدرسہ اور ان دونوں عمارتوں سے بھرپور استفادہ حاصل کرنے والوں کی عظمت بیان کرتا بلند و بالا مینار، یہ سب ہی کچھ بلاشبہ متاثر کن ہے۔