دسترخوان

سنگھاڑے سپرفوڈ کیوں ہیں؟

سنگھاڑے کو مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاسکتا ہے اور اسے صحت کے لیے بہت مفید بھی قرار دیا جاتا ہے۔

کیا آپ کو معلوم ہے کہ سنگھاڑے کا انگلش نام واٹر چیسٹ نٹ ہے مگر اس کا گریوں سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ ہلکے بہتے پانیوں پر اگنے والی ایک سبزی ہے۔

جنوبی ایشیا، جنوبی چین، آسٹریلیا اور افریقہ میں یہ عام پائے جانے والی سبزی ہے۔

اس کے چھلکے سیاہ یا ہلکے بھورے رنگ کے ہوتے ہیں جبکہ اندر کا گودا سفید ہوتا ہے جسے کچا یا پکا کر بھی کھایا جاسکتا ہے۔

سنگھاڑے کو مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاسکتا ہے اور اسے صحت کے لیے بہت مفید بھی قرار دیا جاتا ہے، یہاں تک کہ طبی سائنس نے بھی اس کے چند فوائد کو تسلیم کیا ہے جو کہ درج ذیل ہیں۔

بہت زیادہ پرغذائیت مگر کیلوریز میں بہت کم

سنگھاڑے غذائی لحاظ سے بہترین انتخاب ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ اس کی سوگرام مقدار سے جسم کو 97 کیلوریز، 0.1 گرام چکنائی، 23.9 گرام کاربوہائیڈریٹس، 3 گرام فائبر، 2 گرام پروٹین، روزانہ درکار مقدار کا 17 فیصد پوٹاشیم، روزانہ درکار مقدار کا 17 فیصد میگینیز، روزانہ درکار مقدار کا 16 فیصد وٹامن بی سکس، روزانہ درکار مقدار کا 12 فیصد ریبوفلیوین مل جاتا ہے

سنگھاڑے فائبر کے حصول کا اچھا ذریعہ ہیں اور ان سے خواتین کو اس جز کا روزانہ درکار مقدار کا 12 فیصد جبکہ مردوں کو 8 فیصد حصہ مل جاتا ہے۔

تحقیقی رپورٹس کے مطابق فائبر کا زیادہ استعمال آنتوں کی سرگرمیوں کو بہتر بنانے، بلڈ کولیسٹرول لیول میں کمی، بلڈ شوگر لیول کو ریگولیٹ کرنے اور معدے کو صحت مند رکھنے میں مدد دے سکتا ہے۔

سنگھاڑے سے حاصل ہونے والی بیشتر کیلوریز کا تعلق کاربوہائیڈریٹس سے ہوتا ہے مگر کیلوریز کی مقدار بہت کم ہوتی ہے کیونکہ اس کا 74 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے۔

امراض سے لڑنے والے اینٹی آکسائیڈنٹنس

سنگھاڑے اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتے ہیں ، اینٹی آکسائیڈنٹس ایسے مالیکیولز کو کہا جاتا ہے جو جسم کو نقصان دہ مالیکیولز جن کو فری ریڈیکلز کہا جاتا ہے، کے نقصان سے بچاتے ہیں، اگر فری ریڈیکلز جسم میں جمع ہونے لگیں تو جسم کا قدرتی دفاعی نظام متاثر ہوتا ہے اور تکسیدی تناﺅ بڑھتا ہے۔

یہ تکسیدی تناﺅ مختلف بیماریوں جیسے امراض قلب، ذیابیطس ٹائپ ٹو اور مختلف اقسام کے کینسر کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

سنگھاڑے مختلف اینٹی آکسائیڈنٹس جیسے فریولک ایسڈ اور دیگر کے حصول میں مدد دیتے ہیں اور تحقیقی رپورٹس کے مطابق یہ اینٹی آکسائیڈنٹس فری ریڈیکلز کا اثر کم کرنے میں موثر ثابت ہوتے ہیں۔

بلڈ پریشر اور امراض قلب سے تحفظ

امراض قلب دنیا میں اموات کی سب سے بڑی وجہ ہیں، ان امراض کا خطرہ مختلف عناصر جیسے ہائی بلڈ پریشر، ہائی بلڈ کولیسٹرول، فالج اور خون میں ٹرائی گلیسڈرز کی سطح میں اضافے سے بڑھتا ہے۔

سنگھاڑے زمانہ قدیم میں ان عناصر جیسے ہائی بلڈ پریشر کے علاج کے لیے بھی استعمال ہوتے رہے ہیں اور اس کی وجہ پوٹاشیم کی موجودگی ہے۔

مختلف تحقیقی رپورٹس میں پوٹاشیم کے استعمال اور ہائی بلڈ پریشر و فالج کے خطرے میں کمی کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا ہے۔

33 تحقیقی رپورٹس کے ایک تجزیے میں دریافت کیا گیا کہ ہائی بلڈ پریشر کے شکار افراد اگر زیادہ پوٹاشیم جزوبدن بنائیں تو بلڈ پریشر کی سطح میں کمی آتی ہے۔

اسی تجزیے میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ جو لوگ زیادہ پوٹاشیم کھاتے ہیں ان میں فالج کا خطرہ 24 فیصد کم ہوجاتا ہے۔

اسی طرح ایک اور تحقیق میں بھی بتایا گیا کہ پوٹاشیم کا استعمال فالج کا خطرہ 21 فیصد کم کرتا ہے جبکہ امراض قلب کے مجموعی خطرے میں بھی کمی آتی ہے۔

جسمانی وزن میں کمی

سنگھاڑے ہائی والیوم فوڈ قرار دیئے جاتے ہیں، ہائی والیوم فوڈ ان غذاﺅں کو کہا جاتا ہے جن میں پانی یا ہوا کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جبکہ کیلوریز نہ ہونے کے برابر۔

کم کیلوریز ہونے کے باوجود ایسی غذائیں بھوک میں کمی لانے کے لیے موثر ثابت ہوتی ہیں۔

ایسی غذاﺅں کا انتخاب کم کیلوریز کی وجہ سے جسمانی وزن میں کمی لانے کے لیے بہترین حکمت عملی کا حصہ ثابت ہوتا ہے اور جیسا درج کیا جاچکا ہے کہ سنگھاڑے کا 74 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے۔

اگر آپ کو بھوک زیادہ لگتی ہے تو سنگھاڑے کا انتخاب پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرے رکھنے میں مدد دے سکتا ہے۔

تکسیدی تناﺅ کا ختم کم کرنے ساتھ کینسر سے لڑے

اس سبزی میں ایک اینٹی آکسائیڈنٹس فریولک ایسڈ کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور مختلف تحقیقی رپورٹس میں اسے متعدد اقسام کے کینسر کا خطرہ کم کرنے میں مددگار قرار دیا گیا ہے۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بریسٹ کینسر کے خلیات کا فریولک ایسڈ سے علاج کرنا بیماری کے پھیلنے میں کمی اور خلیات کو مارنے میں مدد دے سکتا ہے۔

دیگر تحقیقی رپورٹس کے مطابق یہ اینٹی آکسائیڈنٹ جلد، تھائی رائیڈ، پھیپھڑے اور ہڈی کے کینسر کا باعث بننے والے خلیات کی نشوونما روکنے میں مدد دے سکتا ہے۔

سنگھاڑے میں کینسر سے لڑنے والی یہ خصوصیت اینٹی آکسائیڈنٹس کا نتیجہ ہوتی ہے کیونکہ کینسر کے خلیات نشوونما اور پھیلنے کے لیے فری ریڈیکلز پر انحصار کرتے ہیں۔

اینٹی آکسائیڈنٹس ان فری ریڈیکلز سے تحفظ فراہم کرکے ممکنہ طور پر کینسر کو پھیلنے سے روکتے ہیں۔

تاہم سنگھاڑے اور کینسر کے حوالے سے تحقیقی رپورٹس ٹیسٹ ٹیوب تھیں اور انسانوں پر اسے آزما کر نہیں دیکھا گیا۔

دنیا کے خوبصورت ترین ائیرپورٹس

دنیا کے خوبصورت ترین ائیرپورٹس

اکثر خواتین سرد موسم میں حاملہ کیوں ہوتی ہیں؟