پاکستان

’ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع ڈیڑھ ماہ میں آئینی حیثیت حاصل کرلے گی‘

مولانا فضل الرحمٰن کہتے ہیں دسمبر میں بہت کچھ ہوگا لیکن یہ نہیں بتاتے کون سے دسمبر میں ہوگا، شیخ رشید

وفاقی وزیر برائے ریلوے شیخ رشید کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی مدت کے تعین کے حوالے سے قانونی معاملات ڈیڑھ مہینے میں حل ہو کر آئینی حیثیت حاصل کرلیں گے۔

راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ مجھے بہت زیادہ خوشی ہوئی کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بڑھی ہے جو موجودہ حکومت کی کامیابی ہے۔

شیخ رشید نے کہا کہ ہم نے ایک فاطمہ جناح یونیورسٹی بنائی تھی، دوسری یونیورسٹی سکستھ روڈ پر بنائی اور تیسری یونیورسٹی مارچ میں بن جائے گی جس کے بعد راولپنڈی میں 4 یونیورسٹیاں ہوں گی۔

وزیر ریلوے نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ راولپنڈی کا تعارف اچھے ہسپتالوں اور اچھے تعلیمی اداروں سے ہو۔

مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمٰن سیاست اور دین میں تصادم چاہتے ہیں، شیخ رشید

ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن آئے تھے اور کہہ رہے تھے کہ میں استعفیٰ لیے بغیر نہیں جاؤں گا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اب مولانا فضل الرحمٰن کہتے ہیں دسمبر میں بہت کچھ ہوگا لیکن یہ نہیں بتاتے کون سے دسمبر میں ہوگا۔

شیخ رشید نے کہا کہ یہ حکومت اپنے 5 سال پورے کرے گی، الیکشن کمیشن کے معاملات بھی طے پائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع بھی ڈیڑھ مہینے میں آئینی حیثیت حاصل کرلے گی۔

وزیر ریلوے نے کہا کہ ہم نے اس شہر میں کسی قبضہ گروہ یا بدمعاشی کی سیاست کو سر نہیں اٹھانے دیا۔

شیخ رشید نے کہا کہ جب ہم نے سیاست شروع کی تو ملک بھر میں تعلیم کے لحاظ سے راولپنڈی کا 24 واں نمبر تھا آج ہم پہلے نمبر پر ہیں، ہمیں کوئی شکست نہیں دے سکتا کیونکہ ہمارے شہر کی بیٹی پڑھی لکھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شیخ رشید کا ملک میں مہنگائی، بے روزگاری، بیڈ گورننس کا اعتراف

وزیر ریلوے نے کہا کہ راولپنڈی میں بدمعاشی کو نہیں بلکہ علم کو عزت ملی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گورننس، مہنگائی، بے روزگاری کے مسائل کو دور کریں گے، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )کا مشن تھا کہ وہ 100 روز میں بہتر نتائج لائے گی اور وہ لائے گی لیکن میں پہلے روز سےکہتا تھا کہ 3 سال میں ہم اس شہر کی شکل کو بدل دیں گے۔

شیخ رشید نے کہا کہ پاکستان کا میڈیا بہت ذمہ دار ہے، اتنا مضبوط ہے کہ خواہ آرمی چیف کا کیس ہو، الیکشن کمشنر یا وزیراعظم کا میڈیا اس پر ببانگ دہل تبصرے کرتا ہے۔