مریم نواز کی بیرون ملک جانے کیلئے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست
سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے اپنا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل) سے نکال کر 6 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔
مریم نواز نے امجد پرویز ایڈووکیٹ کے توسط سے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں وزارت داخلہ، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین اور ڈی جی نیب لاہور کو فریق بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: چوہدری شوگر ملز کیس: مریم نواز ضمانت پر رہا
درخواست میں مریم نواز کی جانب سے موقف اپنایا گیا ہے کہ العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے باوجود بیمار والدہ کو چھوڑ کر بیرون ملک سے والد کے ساتھ واپس آئیں لیکن میرا موقف سنے بغیر ہی نام ای سی ایل میں شامل کر دیا گیا۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ای سی ایل میں نام شامل کرنے کا میمورنڈرم غیر قانونی اور آئین کی خلاف ورزی ہے جبکہ نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا میمورنڈم اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔
مریم نواز نے موقف اپنایا کہ میں عدالتوں میں ڈیڑھ سال تک مسلسل پیش ہوتی رہی ہوں اور نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اقدام غیر قانونی اور ایگزٹ کنٹرول لسٹ کی اسکیم سے بھی متضاد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چوہدری شوگر ملز کیس: مریم نواز کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم
ان کا کہنا تھا کہ والدہ کی وفات کے بعد والد نواز شریف کی دیکھ بھال میں ہی کرتی رہی ہوں اور وہ بیماری میں مجھ پر ہی انحصار کرتے ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ نواز شریف بیماری کی وجہ سے میں شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوں اور والد کی دیکھ بھال کے لیے بیرون ملک جانا چاہتی ہوں لہٰذا درخواست کے حتمی فیصلے تک 6 ہفتوں کے لیے 1 مرتبہ بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے۔
علاوہ ازیں مریم نواز نے پاسپورٹ واپس لینے کے لیے بھی لاہور ہائی کورٹ میں متفرق درخواست دائر کر دی ہے جہاں لاہور ہائی کورٹ نے مریم نواز کی ضمانت منظور کرنے کے بعد انہیں پاسپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ نے مریم نواز کی درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کر لیا ہے اور پیر کو جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ سماعت کرے گا۔
مریم نواز کی ضمانت
خیال رہے کہ 8 اگست 2019 کو چوہدری شوگر ملز کیس میں مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر کو ان کے کزن یوسف عباس کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا، بعد ازاں 25 ستمبر2019 کو احتساب عدالت نے انہیں عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے 30 ستمبر کو اسی کیس میں ضمانت بعد ازگرفتاری کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا تھا۔
تاہم اکتوبر کے اواخر میں ان کے والد نواز شریف کی طبیعت اچانک خراب ہوگئی تھی جس کے باعث انہوں نے 24 اکتوبر کو بنیادی حقوق اور انسانی بنیادوں پر فوری رہائی کے لیے متفرق درخواست دائر کردی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: نوازشریف کو علاج کیلئے بیرون ملک جانا چاہیے، مریم نواز
اس درخواست پر سماعت میں نیب کے ایڈیشنل پراسیکوٹر جنرل نے مریم نواز کی انسانی بنیادوں پر ضمانت کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں یہ بیان کردیا گیا ہے کہ انتہائی غیرمعمولی حالات میں ملزم کو ضمانت دی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ مریم نواز کا کیس انتہائی غیرمعمولی حالت میں نہیں آتا۔
تاہم عدالت عالیہ نے مریم نواز کی درخواست ضمانت کو منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا لیکن انہیں اپنا پاسپورٹ اور ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا کہا گیا تھا۔
گزشتہ روز نیب نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے مریم نواز کو دی گئی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کرلیا تھا۔