تحریک انصاف نے اقتدار سنبھالا اور پارٹی کے سینئر رہنما اسد عمر کو وزیر خزانہ بنایا گیا بعد ازاں 8 اکتوبر 2018 کو اسد عمر نے تصدیق کی کہ ملک کو معاشی بحرانوں سے نکالنے کے لیے آئی ایم ایف کے پاس جائیں گے، جس کے بعد اسٹاک مارکیٹ شدید بحران میں آئی اور ایک روز میں 1300 سے زائد پوائنٹس کی کمی سے 270 ارب روپے کا نقصان ہوا تھا جبکہ نومنتخب حکومت کے لیے اسٹاک مارکیٹ میں شدید بحران کا یہ پہلا تجربہ تھا۔
دراصل اس سے قبل پاکستان آئی ایم ایف سے درجن سے زائد مالی تعاون کے پیکیجز لے چکا ہے اور اس کا 6 ارب 40 کروڑ روپے کا آخری پیکیج اگست 2016 میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور میں مکمل ہوا تھا، جو آئی ایم ایف پر پاکستان کے کوٹے کا 216 فیصد تھا۔
آئی ایم ایف سے لیے گئے گزشتہ پروگرواموں کا مقصد ’افراط زر کو نیچے لانا اور ملک کے مالیاتی خسارے کو کم کرکے مستحکم سطح تک لانا تھا، اس کے علاوہ زیادہ اور بہتر ترقی کے حصول میں مدد کے لیے اقدامات کرنا تھا۔
اس وقت ملک کا مجموعی حکومتی قرضہ 31.8 ٹریلین روپے ہے جس میں سے 34.5 فیصد بیرونی قرضہ جبکہ 65.5 فیصد اندرونی قرضہ شامل ہے۔
آئی ایم ایف سے پاکستان کا تعلق
پاکستان 1950 سے آئی ایم ایف کا رکن ہے اور 2019 تک مختلف ادوار میں 22 مرتبہ قرضہ لے چکا ہے۔
آئی ایم ایف کے پاس قرض سے متعلق دو مرکزی پروگرامز ہیں پہلا جنرل ریسورس اکاؤنٹ (جی آر اے) اور دوسرا غربت میں کمی گروتھ ٹرسٹ (پی آر جی ٹی) جی آر اے غریب ممالک کے لیے جبکہ جی آر اے پروگرام متوسط طبقے کے ممالک کے لیے مختص ہے۔
جی آر اے پر مشتمل قرضہ اسٹینڈ بائے انتظام (ایس آر اے) کی بنیاد پر دیا جاتا ہے اور معاشی ماہرین اسے بیل آؤٹ پیکیج کہتے ہیں، اعداد و شمار کے مطابق پاکستان اب تک 13 مرتبہ بیل آٓوٹ پیکج حاصل کرچکا ہے اور سب سے بڑا بیل آوٹ پیکج وزیراعظم عمران خان کے دور میں حاصل کیا گیا۔
اس ضمن میں قابل ذکر بات یہ ہے کہ پاکستان اپنی معاشی زبوحالی اور انتظامی امور کی بحالی کے لیے آئی ایف ایف سے مجموعی طور پر 22 مرتبہ قرضہ حاصل کرچکا ہے۔
پاکستان نے 30 جون 2019 تک انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے 5 ارب 64 کروڑ 60 لاکھ ڈالر قرض لیا جس نے ملک کے بیرونی قرضوں کو 83 ارب 93 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک پہنچا دیا۔
تاہم مالی سال 19-2018 کے اختتام تک پاکستان کا مجموعی قرضہ اور واجبات 106 ارب 31 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا۔
ایک رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ جون 2018 سے لے کر جون 2019 تک ملکی قرضہ 11 ارب 7 کروڑ 5 لاکھ ڈالر سے لے کر ایک سو 6 ارب 31 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا۔