واضح رہے کہ میشا شفیع نے 2018 میں ٹوئٹر پر گلوکار علی ظفر پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا جس کے بعد سے اب تک ان دونوں کے درمیان قانونی جنگ جاری ہے۔
میشا شفیع کی جانب سے لگائے الزامات کے بعد علی ظفر نے اداکارہ کے خلاف ایک ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا جس پر کیس چل رہا ہے، دوسری جانب میشا شفیع نے بھی علی ظفر کے خلاف اسی عدالت میں 2 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے۔
یہ کیس گزشتہ ڈیڑھ سال سے زیر سماعت ہے اور اس کی متعدد سماعتیں ہوچکی ہیں، اسی کیس میں میشا شفیع نے سیشن جج پر بھی بد اعتمادی کا اظہار کیا تھا اور ان کی درخواست پر سماعت کرنے والے جج کو بھی تبدیل کیا گیا تھا۔
اسی کیس میں تاخیری حربے استعمال کرنے کے خلاف میشا شفیع نے لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں بھی درخواستیں دائر کی تھیں اور دونوں اعلیٰ عدالتوں نے سیشن کورٹ کو گواہوں کو جرح کے لیے وقت دینے سمیت مناسب وقت میں کیس کا فیصلہ سنانے کی ہدایت بھی کی تھی۔
مذکورہ کیس میں علی ظفر کی جانب سے پیش کیے گئے 12 گواہان نے عدالت میں بیان دیا تھا کہ انہوں نے علی ظفر کو میشا شفیع کو جنسی ہراساں کرتے ہوئے نہیں دیکھا اور ان کے سامنے ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
یاد رہے کہ گلوکارہ کی والدہ صبا حمید نے بھی لاہور کے سیشن کورٹ میں اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا۔
صبا حمید نے دعویٰ کیا تھا کہ گلوکار و اداکار علی ظفر نے ان کی بیٹی کے علاوہ دیگر خواتین کو بھی جنسی طور پر ہراساں کیا۔