پاکستان

اراکین الیکشن کمیشن کے تقرر کا معاملہ 10 روز میں حل کرنے کی ہدایت

سمجھ نہیں آئی پارلیمنٹ کا معاملہ عدالت کیوں لارہے ہیں، ہمارے لیے کیس سننا آسان ہے مگر پارلیمنٹ معاملہ حل کرے، عدالت
|

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پارلیمنٹ کو الیکشن کمیشن اراکین کے تقرر کا معاملہ 10 روز میں حل کرنے کی ہدایت کردی۔

عدالت عالیہ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے الیکشن کمیشن کے 2 اراکین کی تعیناتی کے خلاف کیس کی سماعت کی، اس موقع پر وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر جبکہ مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے محسن نواز رانجھا بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پارلیمانی کمیٹی کا ساتواں اجلاس کل ہوا معاملے کے حل کے لیے مزید وقت دیا جائے۔

اس موقع پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی کوششوں کو سراہتے ہیں جبکہ حکومت اور اپوزیشن کی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری،حکومت کا اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کا فیصلہ

تاہم اسی دوران عدالت نے محسن شاہ نواز سے پوچھا کہ کیا آپ نے سپریم کورٹ میں کوئی درخواست دائر کی ہے؟ سمجھ نہیں آئی کہ جب معاملات حل کی جانب جارہے ہے تو آپ عدالت کیوں گئے۔

عدالت نے کہا کہ آپ ایسے معاملات عدالتوں میں کیوں لاتے ہیں، سمجھ نہیں آرہی ہے کہ سب کچھ آپ کے ہاتھ میں ہے، آپ منتخب نمائندے ہیں خود معاملات حل کریں۔

سماعت کے دوران عدالت نے یہ بھی کہا کہ سمجھ نہیں آئی کہ پارلیمنٹ کے معاملے کو عدالت میں کیوں لارہے ہیں، ہمارے لیے آسان ہے کہ ہم کیس سن لیں لیکن معاملہ پارلیمنٹ کا ہے وہ خود حل کرے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ آپ کو ہمارے پاس نہیں آنا چاہیے بلکہ تمام اختلافات پارلیمنٹ میں حل کرنے چاہیے، ہر رکن کو چاہیے کہ وہ کوشش کرے کہ عدالت کی بجائے معاملات پارلیمنٹ میں حل کرے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے محسن شاہ سے مکالمہ کیا کہ ہم پارلیمنٹ کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں اور یہ کام آپ نے کرنا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ چیف الیکشن کمشنر بہت اہم عہدہ ہے، حکومت اور اپوزیشن دونوں کو معاملہ حل کرنا چاہیے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ چیئرمین اور اسپیکر قومی اسمبلی غیرجانبدار ہیں اور وہ حکومت اور اپوزیشن کا ڈیڈلاک ختم کرسکتے ہیں۔

اس موقع پر وفاقی حکومت کی جانب سے معاملے کے حل کے لیے مزید وقت دینے کی استدعا کی گئی، جس پر عدالت نے الیکشن کمیشن اراکین کا معاملہ 10 روز میں حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن ارکان کے تقرر کے معاملے کے حل کے لیے گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن کے ارکان کے تقرر کے معاملے پر ہائی کورٹ سے رجوع کر کے پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے معاملے کے حل کے لیے 10 روز کی مہلت کی درخواست کی جائے گی۔

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان میں سندھ اور بلوچستان کے اراکین جنوری میں ریٹائر ہوئے تھے اور آئین کے مطابق ان عہدوں پر 45 دن میں اراکین کا تقرر ہونا تھا لیکن اپوزیشن اور حکومت کے اختلافات کے باعث یہ نہ ہوسکا، اسی طرح چیف الیکشن کمشنر کی مدت 5 دسمبر (آج) کو ختم ہوجائے گی۔

اس معاملے ہر حکومت اور اپوزیشن نے سندھ اور بلوچستان کے اراکین کے لیے 3، 3 نام تجویز کیے تھے اور اس معاملے پر اتفاق رائے کے لیے ایک پارلیمانی کمیٹی بھی قائم کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن ممبران کے تقرر کا معاملہ ایک ہفتے کیلئے مؤخر

اس کمیٹی کا پہلا اجلاس انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری کی صدارت میں ہوا تھا اور انہوں نے اگلے ہی روز یعنی 4 دسمبر کو الیکشن کمیشن اراکین کے لیے متفقہ ناموں کے اعلان کا امکان ظاہر کیا تھا۔

تاہم گزشتہ روز حکومت اور اپوزیشن کی پارلیمانی کمیٹی میں اس حوالے سے اتفاق رائے نہیں ہوسکا تھا اور معاملے کو ایک ہفتے کے لیے مؤخر کردیا گیا تھا۔

حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے فیصلہ کیا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس دوبارہ طلب کیا جائے گا اور الیکشن کمیشن کو غیر فعال ہونے سے بچانے کے لیے عدالت سے ایک سے دو ہفتوں کی توسیع مانگی جائے گی۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سمیت متحدہ اپوزیشن نے چیف الیکشن کمشنر اور سندھ اور بلوچستان سے الیکشن کمیشن کے دو اراکین کے تقرر کے معاملے پر حکومتی کمیٹی سے عدم اتفاق کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔