پاکستان

ملک میں مہنگائی کی شرح 9 سال کی بلند ترین سطح 12.7 فیصد تک جا پہنچی

وزارت خزانہ کے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ آئندہ ماہ سے مہنگائی کی شرح میں کمی آنا شروع ہوجائے گی۔

اسلام آباد: ملک میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 9 سال کی بلند ترین سطح 12.7 فیصد تک جاپہنچی۔

پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کی بنیاد پر لیے گئے جائزے کے مطابق گزشتہ ماہ مہنگائی میں 1.3 فیصد اضافہ ہوا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ پی بی ایس نے حساب کتاب کے طریقہ کار میں تبدیلی کرتے ہوئے 08-2007 کے بجائے 16-2015 بیس ایئر مقرر کیا تھا۔

دوسری جانب وزارت خزانہ سے جاری تفصیلی بیان میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ آئندہ ماہ سے مہنگائی کی شرح میں کمی آنا شروع ہوجائے گی تاہم یہ کس طرح ہوگا اس کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: 6 سال بعد مہنگائی کی شرح دوبارہ 10 فیصد سے تجاوز کرگئی

اس سلسلے میں جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق مجموعی مہنگائی میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ نومبر میں مہنگائی کا بڑا سبب بنا۔

سالانہ اعتبار سے ماہ نومبر میں شہری علاقوں میں اشیائے خوراک کی قیمتوں میں 16.6 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ماہانہ اعتبار سے یہ اضافہ 2.4 فیصد رہا، اسی طرح دیہی علاقوں میں سالانہ اعتبار سے مہنگائی میں 19.3 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا جبکہ ماہانہ بنیاد پر یہ اضافہ 3.4 فیصد رہا۔

شہری علاقوں میں جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، ان میں ٹماٹر (149.41 فیصد)، دال ماش (11.72 فیصد)، دال مونگ (7.79 فیصد، گندم (6.86 فیصد)، آلو (6.72 فیصد)، گندم کا آٹا (4.74 فیصد)، پھلیاں (4.53 فیصد)، پیاز (3.82 فیصد)، خشک میوہ جات (3.22 فیصد)، دال مسور (2.66 فیصد)، سرسوں کا تیل (2.49 فیصد)، دال چنا (1.04 فیصد)، گھی (1 فیصد) شامل ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی حکومت کے دوران مہنگائی کی شرح میں نمایاں اضافہ

تاہم شہری علاقوں میں جن اشیا کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی ان میں تازہ سبزیاں (11.5 فیصد)، مرغی (2.28 فیصد)، چینی (1.18 فیصد) اور تازہ پھلوں کی قیمت میں 1.03 فیصد کمی ہوئی۔

علاوہ ازیں دیہی علاقوں میں جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں ٹماٹر (189.67 فیصد)، پیاز (13.83 فیصد)، گندم (10.85 فیصد)، دال مونگ (8.55 فیصد)، پھلیاں (6.2 فیصد)، آٹا (6.15 فیصد)، تازہ پھل (4.68 فیصد)، آلو (4.43 فیصد)، دال مسور (3.89 فیصد)، خشک میوہ جات (3.25 فیصد)، سوتی کپڑا (2.58 فیصد)، ثابت چنے (1.48 فیصد)، انڈے (1.31 فیصد)، مچھلی (1.3 فیصد)، تیار خوراک (1.19 فیصد)، چاول (1.02فیصد) اور دال چنا (1.01فیصد) شامل ہے۔

اسی طرح شہری علاقوں میں (خوراک کے علاوہ) دیگر اشیائے ضروریات کی قیمتوں میں سالانہ اعتبار سے 9.6 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا جبکہ دیہی علاقوں میں یہ اضافہ 9 فیصد رہا۔

یہ بھی پڑھیں: ’آئندہ مالی سال میں مہنگائی کی شرح واضح طور پر بلند رہے گی‘

خیال رہے کہ خوراک کے علاوہ دیگر اشیا کی قیمتوں میں اضافے کی عمومی وجہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ اور ایکسچینج ریٹ میں کمی سے اثر انداز ہونے والا دباؤ ہوتا ہے۔

لہٰذا خوراک کے علاوہ اشیا کی قیمتیں بھی بلند رہیں، اس کے علاوہ تعلیم کے حوالے سے اس میں 6.12 فیصد اضافہ ہوا کپڑوں اور جوتوں کی قیمتیں 9.37 فیصد بڑھیں۔

مزید برآں رہائش، پانی، بجلی، گیس اور دیگر ایندھن کی قیمتوں میں 8.81 فیصد اضافہ ہوا، گھر کی سجاوٹ اور استعمال کی اشیا کی قیمت 10.84 فیصد، صحت کے اخراجات 11.39 فیصد، آمد و رفت 13.95 فیصد جبکہ سیر و تفریح کی لاگت میں 6.8 فیصد اضافہ ہوا۔

خیال رہے کہ سینسٹو پرائس ایڈیکس کے تحت لگائے گئے اندازوں کے مطابق جولائی تا نومبر مہنگائی گزشتہ برس کے اسی عرصے کے 1.99 فیصد اضافے کے مقابلے میں 14.22 فیصد تک پہنچ گیا۔

امریکا کا پاکستان کا معاشی منظرنامہ منفی سے مستحکم قرار دینے کا خیر مقدم

’امریکا، طالبان سے مذاکرات کا دوبارہ آغاز جلد کرے گا‘

ڈائٹ کولڈ ڈرنکس پیتے ہیں تو یہ ضرور پڑھ لیں