پارلیمانی کمیٹی ای سی پی اراکین کیلئے تجویز کردہ نام پر منگل کو غور کرے گی
اسلام آباد: چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے اراکین کی تعیناتی پر قائم پارلیمانی کمیٹی حکومت اور اپوزیشن کے نامزد کردہ افراد کے نام پر غور کرنے کے لیے کل (منگل) کو جائزہ لے گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے ایجنڈا میں بتایا گیا کہ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کی سربراہی میں کمیٹی سندھ اور بلوچستان کے لیے وزیر اعظم اور اپوزیشن کی جانب سے نامزد کردہ 3، 3 نام پر غور کرے گی۔
خیال رہے کہ چیف الیکشن کمشنر جسٹس(ر) سردار محمد رضا 6 دسمبر کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہوجائیں گے جس کے بعد یہ عہدہ خالی ہوجائے گا۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم نے الیکشن کمیشن اراکین کے لیے 3،3 نام تجویز کردیئے
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کے لیے وزیراعظم کو 3 نام تجویز کردیے تھے۔
شہبازشریف نے چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کے لیے 3 نام وزیراعظم کو بھجوائے تھے، جن میں ناصر سعید کھوسہ، جلیل عباس جیلانی اور اخلاق احمد تارڑ کے نام شامل ہیں، تاہم عمران خان کی جانب سے ان کے ناموں کی تجویز کرنا باقی ہے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کو بھی خط ارسال کرکے ای سی پی اراکین میں سندھ کے لیے نثار درانی، جسٹس(ر) عبدالرسول میمن، اورنگزیب حق کے نام جبکہ رکن بلوچستان کے لیے شاہ محمود جتوئی ایڈووکیٹ، سابق ایڈووکیٹ جنرل محمد رؤوف عطا اور راحیلہ درانی کے نام تجویز کیے۔
اسی طرح وزیر اعظم عمران خان نے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کو سندھ اور بلوچستان سے الیکشن کمیشن کے اراکین کے لیے 3، 3 نام تجویز کیے۔
عمران خان نے سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو خط لکھ کر الیکشن کمیشن کے اراکین کی تجویز دی تھی۔
یہ بھہی پڑھیں: شہباز شریف نے الیکشن کمیشن عہدیداران کے نام وزیراعظم کو ارسال کردیے
وزیراعظم نے سندھ کے لیے جسٹس (ر) صادق بھٹی، جسٹس (ر) نورالحق قریشی اور عبدالجبار قریشی اور بلوچستان کے لیے وزیر اعظم نے ڈاکٹر فیض محمد کاکڑ، میر نوید جان بلوچ اور امان اللہ بلوچ کے نام تجویز کیے تھے۔
ای سی پی اراکین کے حوالے سے یہ تجاویز اپوزیشن لیڈر اور وزیر اعظم کی جانب سے قومی اسمبلی کے اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ کے خطوط کے رد عمل میں سامنے آئے، جو انہوں نے 5 نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد لکھے تھے۔
خیال رہے کہ الیکشن کیمشن پاکستان میں سندھ اور بلوچستان کے اراکین جنوری میں ریٹائر ہوئے تھے اور آئین کے مطابق ان عہدوں پر 45 دن میں اراکین کا تقرر ہوجانا چاہیے تھا، تاہم اپوزیشن اور حکومت کے اختلافات کے باعث یہ نہیں ہوسکا۔
بعد ازاں 22 اگست کو تحریک انصاف کے نامزد کردہ افراد کو ای سی پی کا رکن تعینات کردیا گیا تھا۔
تاہم بحران اس وقت پیدا ہوا جب سندھ اور بلوچستان سے تعینات خالد محمود صدیقی اور منیر احمد کاکڑ اپنا عہدہ سنبھالنے ای سی پی گئے تو چیف الیکشن کمشنر نے ان سے عہدے کا حلف لینے سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ ان کی تعیناتی آئین کے خلاف ہوئی ہے۔
علاوہ ازیں الیکشن کمیشن کے اراکین کے تقرر کے اس اقدام کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے مذکورہ معاملہ پارلیمنٹ کو ارسال کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کو ہدایت کی تھی کہ اسے حل کروائیں اور الیکشن کمیشن کو غیر فعال ہونے سے روکیں۔