حیرت انگیز

3 سال میں 117 کلوگرام وزن کم کرنے والی خاتون

کیتھرین شانکلین نامی خاتون کا جسمانی وزن 190 کلوگرام سے زیادہ ہوگیا تھا اور روزمرہ کی زندگی بری طرح متاثر ہوئی۔

جسمانی وزن میں اضافہ کسی کو بھی پسند نہیں ہوتا اور ایسی ہی ایک خاتون کا وزن جب 190 کلوگرام سے زیادہ ہوگیا تو اس نے سرجری کی بجائے قدرتی طریقے سے اس میں کمی لانے کا فیصلہ کیا۔

گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست اوکلاہاما سے تعلق رکھنے والی کیتھرین شانکلین کا جسمانی وزن 190 کلوگرام سے زیادہ ہوگیا تھا اور روزمرہ کی زندگی بری طرح متاثر ہوئی۔

وزن بہت زیادہ بڑھنے کے نتیجے میں وہ متعدد طبی مسائل جیسے مدافعتی نظام میں خرابی، ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس وغیرہ کا شکار ہوگئی تھیں اور ڈاکٹروں نے انہیں خبردار کیا تھا کہ موٹاپا ان کی زندگی کے یے خطرہ ہے۔

طبی ماہرین نے انہیں سرجری کے ذریعے وزن میں کمی لانے کا مشورہ دیا تاہم اس خاتون نے سرجری کی بجائے قدرتی طریقے سے وزن میں کمی لانے کا فیصلہ کیا اور 3 سال میں 117 کلوگرام وزن کم کرلیا مگر پھر ایک عجیب مسئلے کا سامنا ہوا۔

درحقیقت جسمانی وزن کم کرنے کے بعد کھال بہت زیادہ لٹک کی گئی اور اب وہ اسے آپریشن کے ذریعے ہٹانے کی منتظر ہیں۔

اس اضافی کھال کا وزن 9 کلوگرام سے زیادہ ہے جو مختلف مسائل کا باعث بن رہا ہے۔

خاتون کے مطابق 'مجھے جسمانی وزن میں کمی لانے میں پورے 3 سال لگے، میں تاحال اپنی پرانی تصویر دیکھ کر حیران رہ جاتی ہوں کہ کیا یہ واقعی میں ہوں؟ میں خوش ہوں کہ میں نے درست سمت میں قدم بڑھا کر یہ کامیابی بغیر سرجری کے حاصل کی'۔

انہوں نے کہا کہ وہ پہلے غذا کو اپنی 'دوسری روح' سمجھتی تھیں مگر یہی ان کے لیے موٹاپے کا حل بھی ثابت ہوا۔

انہوں نے مزید بتایا 'میں اداس ہوتی تھی تو کچھ کھانے چلی جاتی تھی، میں بیزار ہوتی تھی تو اس کا حل بھی کھانا تھا، غذا سے میرا جذباتی تعلق بن گیا تھا اور میں جانتی تھی کہ مجھے اس سے بچنا چاہیے کیونکہ یہ ایک لت کی طرح تھا جیسے منشیات یا کچھ اور، 190 کلو وزن ہونے کے بعد جب میں طیارے پر سفر کرتی تو مجھے ہر وقت اضافی سیٹ بیلٹ کی ضرورت پڑتی'۔

ان کا کہنا تھا 'میرے لیے عام کام جیسے جوتوں کے تشمے باندھنا بھی مشکل ہوگیا تھا'۔

ایک بار ڈاکٹر کے پاس جانا ان کی زندگی بدل دینے والا لمحہ ثابت ہوا جب انہیں احساس ہوا کہ نہ صرف جسمانی وزن میں کمی لانی چاہیے بلکہ ایسا لازمی کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا 'مجھے ڈاکٹروں کی جانب سے بار بار کہا گیا کہ سرجری کراکے وزن کم کروں مگر میں نے فیصلہ کیا کہ یہ میں خود کروں گی'۔

انہوں نے جسمانی وزن میں کمی لانے کی وجوہات تحریر کیں اور اس پرچے کو گھر پر لگادیا۔

اس کے بعد انہوں نے پیزا اور فاسٹ فوڈ کی جگہ سلاد اور سبزیوں کو دے دی جن کو اس سے پہلے کبھی کھا کر نہیں دیکھا تھا اور غذا کی مقدار کو کنٹرول کرنا سیکھا جبکہ پراسیس غذاﺅں سے مکمل دوری اختیار کرلی۔

انہوں نے ورزش اور صحت بخش غذا کا انتخاب کیا اور جم جانا شروع کردیا، چہل قدمی سے آغاز کرکے بتدریج جاگنگ کی جانب گئیں۔

اس طرح وہ 3 سال میں ڈرامائی حد تک جسمانی وزن میں کمی لانے میں کامیاب ہوگئیں مگر اب لٹکی ہوئی کھال ان کے لیے مسئلہ بن گئی ہے۔

کیتھرین نے کہا 'آغاز میں، میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ وزن کم کرنے سے کھال لٹکنے لگے گی، اب ہر وقت ایسا لگتا ہے کہ جیسے کشش ثقل مجھے نیچے کھینچتی رہتی ہے، اس سے ذہنی صحت متاثر ہوتی ہے'۔

کھال ہٹانے کی سرجری آئندہ سال موسم گرما میں ہوگی مگر اس سے پہلے ٹانگوں کی رگوں کو ہٹانے کے تکلیف دہ عمل سے گزرنا پڑے گا۔

توند کی چربی گھٹانے میں مددگار غذائی عادات

وہ غلطیاں جو توند سے نجات کی کوششیں ناکام بنادیں

موٹاپا ان 10 خطرناک امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے