پاکستان

’سیاسی جماعتوں میں جمہوریت لانا بہت بڑا چیلنج ہے‘

انتخابات میں حصہ لینے کے لیے پارٹی عہدیداران کو ٹکٹ نہیں ملنا چاہیے، پی ٹی آئی رکن اسمبلی شیر ارباب علی

اسلام آباد: حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے رکنِ نے حیرت انگیز بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی اپنی جماعت سمیت سیاسی پارٹیوں میں جمہوری اقدار نافذ کرنا انتہائی مشکل کام ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پشاور سے تعلق رکھنے والے رکنِ قومی اسمبلی شیر ارباب علی ان اراکین میں سے ایک ہیں جو سیاسی جماعتوں میں عدم جمہوری روایات پر بولنے کی جرات رکھتے ہیں۔

انہوں نے یہ بات فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کے زیر اہتمام ہونے والی قومی کانفرنس برائے انتخابی اصلاحات کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

شیر ارباب علی نے اس تجویز سے اتفاق کیا کہ پارٹی عہدیداران کو انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ٹکٹ نہیں ملنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات الیکشن کمیشن میں چیلنج

اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سابق سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ وہ بھی سیاسی جماعتوں میں انتخابات کی حمایت کرتے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مسلح افواج کا انتخابی عمل میں کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے اور اس مقصد کے لیے اگر ضرورت پڑے تو آئین میں ترمیم کی جانی چاہیے۔

انہوں نے آرمی چیف کو بے تحاشہ اہمیت دینے پر سیاستدانوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور بتایا کہ’2015 میں چین کے صدر شی جن پنگ کے خطاب کی تقریب میں میری گنتی کے مطابق 83 رکنِ اسمبلی نے اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ہاتھ ملایا جبکہ اس تقریب میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف اور دیگر 2 سروسز کے سربراہان بھی موجود تھے‘۔

مزید پڑھیں: 32 سیاسی جماعتوں نے انٹرا پارٹی الیکشن کی تفصیلات جمع کرادیں

تاج حیدر کا مزید کہنا تھا کہ آئین کی دفعہ 218 کے تحت الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) کو آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کروانے کا لامحدود اختیار حاصل ہے، جس پر مجھے حیرت ہوتی ہے کہ وہ ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتا جو آزادانہ انتخابات کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں۔

اپنی گفتگو میں انہوں نے 2018 کے عام انتخابات سے قبل ہونے والی مردم شماری پر بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے نشاندہی کی کراچی کی آبادی میں 5 برسوں میں 50 لاکھ سے زائد کمی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے مردم شماری کے 5 فیصد بلاک کا آڈٹ کروانے کی شرط پر آئین میں ہونے والی 24ویں ترمیم کی حمایت کی تھی لیکن اس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: انٹرا پارٹی الیکشن، زرداری اور بلاول عہدوں پر برقرار

اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ نے خطاب کرتے ہوئے 2018 کے عام انتخابات کو جعل سازی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’اس پورے عمل میں الیکشن کمیشن کا کوئی کردار نہیں تھا اور رات کی تاریکی میں نتائج تبدیل کیے گئے‘۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات سے قبل بلوچستان میں سیاسی جماعت تشکیل دی گئی اور جو بھی اس کی تشکیل میں شامل تھا وہ انتخابات میں کامیاب ہوا بلکہ وزیراعلیٰ بھی اسی جماعت میں سے منتخب ہوا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ نادرا کے مطابق بلوچستان کے ایک حلقے میں 52 ہزار ووٹس ایسے ملے جس میں اکثریت پر پاؤں کے انگوٹھوں کے نشانات تھے۔

ان کا بھی یہ کہنا تھا سیاسی جماعتوں کے اندر بھی جمہوریت ہونی چاہیے اور اس بات پر زور دیا کہ پارلیمنٹ میں ’لوٹوں‘ کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔