پاکستان

ہائی ویز ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانوں میں 15 سو فیصد تک اضافہ

تیز رفتاری پر 750 روپے جرمانہ تھا، ترمیم کے بعد کاروں پر ڈھائی ہزار، عوامی ٹرانسپورٹ پر 10 ہزار روپے جرمانہ ہوگا، رپورٹ
| |

اسلام آباد: حکومت نے ملک بھر میں نیشنل ہائی ویز (قومی شاہراہوں) اور موٹرویز پر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانوں میں 1500 فیصد تک اضافے کا اعلان کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق نیشنل ہائی ویز سیفٹی آرڈیننس 2000 کے 12 ویں شیڈول میں ترمیم کے بعد جرمانہ بڑھایا گیا۔

اس حوالے سے حکومت کی جانب سے جاری ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ یہ ترمیم موٹروے پولیس سے مشاورت کے بعد کی گئی۔

اس سے قبل تیز رفتاری پر پر جرمانہ 750 روپے تھا لیکن مذکورہ ترمیم کے بعد موٹرسائیکل کے لیے جرمانہ ایک ہزار 500 روپے، کاروں کے لیے ڈھائی ہزار روپے، عوامی ٹرانسپورٹ کی گاڑیوں کے لیے 10 ہزار اور ہیوی گاڑیوں کے لیے 5 ہزار روپے کردیا گیا۔

ساتھ ہی ٹریفک سگنلز کی خلاف ورزی پر بھی جرمانے میں اضافہ کیا گیا ہے اور پیلی لائٹ کی خلاف ورزی پر جرمانہ 200 روپے سے بڑھا کر 1000 روپے، ریڈ فلیشنگ کی خلاف ورزی پر 200 روپے سے نڑھا کر 2ہزار اور ریڈ لائٹ کی خلاف ورزی پر 300 روپے سے بڑھا کر 5 ہزار روپے جرمانہ کردیا گیا۔

مزیدپڑھیں: پشاور : پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی کا چالان

علاوہ ازیں ریلوے ٹریک کو ناجائز طور پر عبور کرنے پر جرمانے کی رقم 500 سے بڑھا کر 1000 روپے کردی گئی جبکہ بہت قریب سے گاڑی کاٹنے پر جرمانے کی رقم 300 روپے سے بڑھا کر 1000 روپے کردی گئی۔

حکومت نے سڑک کے غلط سمت سے گاڑی چلانے پر جرمانہ 500 روپے سے بڑھا کر 2 ہزار 500 روپے جبکہ سائن بورڈ کی نافرمانی کرنے پر جرمانہ 500 روپے سے بڑھ کر 3000 روپے کردیا۔

گاڑی پر سامان کی غیرمناسب طریقے سے لوڈنگ پر جرمانہ 500 سے بڑھا کر 3000 روپے کردیا گیا۔

آہستہ چلائیں کے سائن بورڈ کی خلاف ورزی پر جرمانہ 200 روپے سے بڑھا کر 2 ہزار روپے کردیا۔

علاوہ ازیں ہیلمیٹ کے بغیر موٹرسائیکل چلانےاور ممنوعہ علاقے میں ہارن استعمال کرنے پر جرمانہ 200 روپے سے بڑھا کر 2 ہزار روپے کردیا گیا ۔

پیدل چلنے والوں کے حقوق کی پاسداری نہ کرنے پر جرمانے کو 300 سے بڑھا کر 2000 روپے کردیا گیا۔

بغیر ڈرائیونگ لائسنس کے موٹرسائیکل، کار اور لائٹ ٹرانسپورٹ وہیکل (ایل ٹی وی) چلانے پر جرمانہ 750 روپے سے بڑھا کر 5 ہزار روپے اور پی ایس وی اور ایچ ٹی وی کے لیے جرمانہ 10 ہزار روپے کردیا گیا۔

غیر رجسٹرڈ گاڑی چلانے پر جرمانے کی رقم موٹرسائیکلوں ، کاروں اور ایل ٹی وی کے لیے 500 روپے سے بڑھا کر 2000 روپے کردی گئی۔

گاڑی میں خطرناک طریقے پر مسافروں کو لے جانے پر جرمانے کی رقم 750 روپے سے بڑھا کر 5 ہزار روپے کردی گئی۔

جرمانے میں اضافے کا معاملہ سینیٹ میں اٹھائیں گے، سینیٹر عتیق شیخ

دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ نے کہا ہے کہ وہ موٹر ویز جرمانے میں اضافے کا معاملہ سینیٹ میں اٹھائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: 'ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی گناہِ کبیرہ'

ایم کیو ایم کے سینیٹر نے مذکورہ معاملہ سینیٹ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس کے دوران اٹھایا، اس دوران تمام اراکین پارلیمنٹ نے جرمانوں میں غیرمعمولی اضافے پر برہمی کا اظہار کیا۔

سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ جرمانہ 700 روپے سے بڑھا کر 2 ہزار 500 روپے کردیا گیا اسی طرح دیگر ٹریفک قانون کی خلاف ورزی جرمانے کی رقم میں 4 گنا اضافہ کیا گیا۔

سینیٹر نے الزام عائد کیا کہ موٹر ویز اور شاہراہوں پر ٹول پلازوں پر وصول کیے جانے والا ریونیو سرکاری خزانے میں جمع نہیں ہو رہا۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ جمع کیا گیا ٹول موٹروے پولیس بغیر کسی چیک کے استعمال کررہی ہے جبکہ اس رقم کا استعمال شاہراہوں کو برقرار رکھنے کے لیے کیا جانا چاہیے۔

مزیدپڑھیں: پشاور ٹریفک پولیس نے ای چالان کا آغاز کردیا

علاوہ ازیں سینیٹر عتیق شیخ نے 2013 سے لے کر 2019 تک گاڑی چلانے والوں سے حاصل ہونے والی آمدنی کی مکمل تفصیلات کے ساتھ خصوصاً اسلام آباد سے لاہور موٹروے پر بحالی کے کاموں کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔

انہوں نے کمپنیوں کو دیے گئے معاہدوں کی رپورٹ بھی طلب کرلی۔

ادھر ذیلی کمیٹی کے چیئرمین فدا محمد نے بھی موٹرویز پر قانون کی خلاف ورزی پر جرمانے کی رقم میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔

اس موقع پر سوالات کے جواب میں مواصلات کے سیکریٹری جواد رفیق ملک نے اعتراف کیا کہ وزارت کی سفارشات پر جرمانے میں اضافہ کیا گیا۔

اسی دوران سرکاری حکام نے سینیٹر عتیق شیخ کو اس بات پر یقین دلانے کی کوشش کی کہ گاڑیوں سے وصول کیا جانے والا جرمانہ اور ٹول حکومت کے پاس جمع کرایا جارہا ہے۔

حکام نے اراکین کو بتایا کہ شاہراہوں پر گاڑیوں سے جمع ہونے والے ریونیو کا 50 فیصد موٹر وے پولیس کو دیا جاتا ہے۔

پاکستان میں سٹرکوں کے باقاعدہ معائنہ کا طریقہ کار بھی موجود نہیں، رپورٹ

واضح رہے کہ گلوبل اسٹیٹس رپورٹ برائے روڈ سیفٹی 2015 کے مطابق پاکستان ان 80 ممالک میں شامل ہے جن کے پاس اموات رجسٹریشن کا مناسب ڈیٹا موجود نہیں ہے۔

پاکستان کے پاس کسی قسم کی نیشنل روڈ سیفٹی پالیسی اور اموات میں کمی کا ہدف بھی متعین نہیں کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ پاکستان میں موجودہ سٹرکوں کے باقاعدہ معائنہ کا طریقہ کار بھی موجود نہیں۔

مذکورہ رپوٹ میں بتایا گیا تھا کہ ’پاکستان میں سائیکلنگ اور پیدل چلنے کو فروغ دینے کے حوالے سے پالیسی موجود نہیں جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ میں سرمایہ کاری کے لیے حوصلہ افزائی کرنا اب صوبائی حکومت کا مسئلہ ہے۔‘