ملٹی میڈیا

ملک بھر میں طلبہ حقوق کیلئے سڑکوں پر نکل آئے

مارچ میں شامل طلبہ، رضاکار و دیگر افراد نے ملک میں طلبہ تنظیموں کی بحالی اور تعلیم کا بجٹ بڑھانے کا مطالبہ کیا۔

طلبہ یونین کی بحالی سمیت دیگر مطالبات کا چارٹر پیش کرنے کے لیے اسٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی (ایس اے سی) کی قیادت میں ملک بھر میں طلبہ یکجہتی مارچ کا انعقاد کیا گیا۔

اس حوالے سے پروگریسو اسٹوڈنٹس کلیکٹو (پی ایس سی) کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر پاکستان کے 50 شہروں میں ہونے والے مارچ کے حتمی مقامات کی تفصیلات شیئر کی گئیں جہاں بعد ازاں طلبہ یکجہتی مارچ کا انعقاد کیا گیا۔

ملک کے مختلف علاقوں میں ہونے والے اس مارچ میں طلبہ، رضاکار و مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔

ملک کے کچھ مقامات پر یہ مارچ صبح کے وقت میں شروع ہوا جبکہ دیگر شہروں میں اس کے آغاز کا وقت سہ پہر تھا۔

پروگریسو اسٹوڈنٹس فیڈریشن (پی آر ایس ایف) اور پی ایس سی کے منتظم حیدر کلیم کا کہنا تھا کہ 'ہمیں سڑکوں پر آنے کے لیے مجبور کرنے کی وجہ وہ حلف نامہ ہے جس پر داخلے کے وقت ہر طلبہ کو دستخط کرنا ہوتے ہیں، بنیادی طور پر طلبہ یونین پر کوئی پابندی نہیں لیکن کچھ مخصوص احکامات کے ذریعے پابندیاں عائد ہیں لہٰذا طلبہ کیمپس میں مظاہرے یا سیاست میں حصہ نہیں لے سکتے'۔