'گوگل کے بغیر بھی نمبرون کمپنی بن سکتے ہیں'

ہواوے کے بانی نے ایک بار پھر امریکی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر کمپنی کا اپنا ہارمونی آپریٹنگ سسٹم فعال ہوگیا تو اس سے کمپنیاں جیسے گوگل متاثر ہوسکتی ہیں کیونکہ اس کے بعد واپسی کا کوئی راستہ باقی نہیں رہے گا۔
ہواوے کے بانی رین زینگ فائی سی این این کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ گوگل سافٹ وئیر اور ایپس سے دور رہ کر بھی دنیا کی نمبرون اسمارٹ فون کمپنی بن سکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ معمول کے کاروبار پر واپسی کا وقت تیزی سے ختم ہورہا ہے اور ایک بار جب کمپنی کی جانب سے متبادل آپریٹنگ سسٹم متعارف کرادیا جائے گا تو پھر وہ واپس مڑ کر نہیں دیکھے گی اور اس کا منفی اثر امریکا پر مرتب ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر پلان بی پر کام بڑھ گیا تو پھر ہمارے لیے سابقہ آپریٹنگ سسٹم (اینڈرائیڈ) اور سافٹ وئیر پر واپسی کا امکان بہت کم ہوگا اور اگر واپسی بھی ہوئی تو کسی نئے متبادل کے لیے۔
رین زینگ فائی نے کہا کہ یہ ہم سب کے لیے انتہائی اہم وقت ہے اور امریکی حکومت کو امریکی کمپنیوں کے مفاد پر غور کرنا چاہیے۔
انہوں نے سام سنگ اور ایپل کو خبردار کیا کہ امریکا کی جانب سے بلیک لسٹ ہونے کے باوجود ان کی کمپنی نمبرون اسمارٹ فون کمپنی بن جائے گی 'اینڈرائیڈ کے بغیر بھی ہم دنیا کے نمبرون کمپنی بن سکتے ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ اس میں کوئی مسئلہ ہوگا، بس وقت لگے گا'۔
گوگل سروسز اور ایپس کو ہواوے اب اپنے فونز میں استعمال نہیں کرسکتی مگر چینی کمپنی کا عزم طویل المعیاد بنیادوں میں گوگل کو متاثر کرسکتا ہے، کیونکہ آپریٹنگ سسٹم میں امریکی اجارہ داری ہواوے کے پلان بی سے ختم ہوسکتی ہے۔
امریکا کی جانب سے رواں سال مئی میں ہواوے کو بلیک لسٹ کیا گیا تھا اور اس کے نتیجے میں وہ امریکی کمپنیوں سے آلات و پرزہ جات کی سپلائی سے محروم ہوگئی تھی اور ان کے ساتھ کاروبار امریکی حکومتی لائسنس سے مشروط کردیا گیا تھا۔
اس حوالے سے گزشتہ ہفتے کچھ امریکی کمپنیوں بشمول مائیکرو سافٹ کو لائسنس بھی جاری کیے گئے جبکہ کچھ کمپنیوں کو انکار کیا گیا۔
اس حوالے سے ہواوے کے بانی نے کہا کہ گوگل کو نہ تو لائسنس کے لیے انکار کیا گیااور نہ ہی لائسنس جاری کیا گیا۔