ہم کب سمجھیں گے کہ ’افراد‘ نہیں ’ادارے‘ اہم ہوتے ہیں
وقت آگیا ہے کہ ہم اس بات کو سمجھ جائیں کہ ادارے افراد سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔ رہنما آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں لیکن رہ جاتی ہے تو ان کی جانب سے چھوڑی گئی لیگیسی اور وہی اہمیت کی حامل ہوتی ہیں۔
وہ لیڈران جو روزِ اول سے اپنی لیگیسی کو اہمیت دیتے ہیں اور اپنے متعلقہ ادارے، تنظیم یا تحریک یا پھر پیشہ ورانہ کام میں اپنی خدمات کی فراہمی کے جذبے سے سرشار ہوتے ہیں، اکثر وہی لیڈران اپنے پیچھے ایک ایسی لیگیسی چھوڑ جاتے ہیں جس کی آبیاری آگے چل کر ان کی جگہ لینے والے دیگر افراد کرتے ہیں۔
دوسری طرف وہ افراد جو یہ سمجھتے ہیں کہ عہدہ ان کا حق اور کوئی بھی ان جیسی اہلیت کا حامل نہیں ہوسکتا، وہ اپنے پیچھے ایسی لیگیسی چھوڑ جائیں گے جو ان افراد کے پیشروؤں کے لیے آگے بڑھانا تو دُور کی بات، وہ تو ان کے حلق کا کانٹا بن جائے گی۔
بدھ کے روز پورے ملک کی نظروں اور سماعتوں کا محور وہ غیر معمولی عدالتی سماعت تھی جس کا فیصلہ ابھی سنایا جانا باقی ہے۔ مستقبل غیر یقینی کا شکار ہے کیونکہ جج صاحبان کی جانب سے سنائے جانے والے فیصلے کے نتیجے پر بہت کچھ انحصار کرتا ہے۔ اس پورے معاملے میں اگر کوئی چیز اہم محسوس ہوتی ہے وہ یہ کہ کس طرح ہم بار بار اس قسم کے حالات میں خود کو پاتے ہیں۔