پاکستان

آرمی چیف توسیع کے خواہشمند ہیں نہ کوئی یقین دہانی مانگ رہے ہیں،فروغ نسیم

موجودہ سیکیورٹی صورتحال میں آرمی چیف سے کہیں زیادہ حکومت کی یہ خواہش ہے کہ ان کی مدت ملازمت میں توسیع ہو،سابق وفاقی وزیر

سابق وزیر قانون اور مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس میں آرمی چیف کے وکیل فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ توسیع کے خواہش مند نہیں نہ کوئی یقین دہانی مانگ رہے ہیں۔

نجی چینل 'جیو نیوز' کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے فروغ نسیم نے کہا کہ 'آرمی ایکٹ انگریز کے زمانے کا ہے جس میں کچھ چیزیں متروک ہو چکی ہیں کچھ ایسی ٹرمز ہیں جن کی تشریح بہت مشکل ہے، ساتھ میں آرمی کے اپنے رولز ہیں وہ بھی پرانے ہیں جن میں کچھ ترامیم ہوئی ہیں، آرمی رولز ریگولیشنز کے اندر بھی کئی چیزیں تکنیکی ہیں جبکہ کچھ متروک ہو چکی ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ ساتھ میں ملک کا آئین اور اٹھارہویں ترمیم ہے، 18ویں ترمیم سے آرٹیکل 243 بھی تبدیل ہو چکا ہے، یہ تمام باتیں پہلی بار سپریم کورٹ میں زیر غور آئی ہیں، ماضی میں جس طرف آرمی چیف کو توسیع دی گئی اس بار بھی ایسا ہی ہے اور اس میں کوئی فرق نہیں ہے، لیکن اس بار عدالت عظمیٰ اس معاملے کو باریک بینی سے دیکھ رہی ہے اور ہماری رہنمائی کر رہی ہے جس پر ہم اس کے معترف ہیں۔

فروغ نسیم نے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اظہار برہمی کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ 'وزیر اعظم یا کسی اور نے کوئی سرزنش نہیں کی، برہمی کے اظہار کی باتیں جھوٹی ہیں، آج بھی انہوں نے میری تعریف کی اور چھوٹے بھائیوں کی طرح کہا کہ آپ نے پوری رات جاگ کر بہت محنت کی۔'

مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ نے آرمی ریگولیشنز کے رول 255 میں ترمیم کردی، شفقت محمود

ان کا کہنا تھا کہ 'وزیر اعظم سے ہر حوالے سے مشاورت ہورہی ہے اور قانونی ٹیم اور کابینہ اراکین کے درمیان مشورہ ہو رہا ہے کہ ہم کس طرح سپریم کورٹ کی معاونت کریں، آج سپریم کورٹ کے ججز نے کہا کہ وہ بھی یہ معاملہ جاننا چاہتے ہیں۔'

تمام معاملے پر آرمی چیف کی رائے سے متعلق فروغ نسیم نے کہا کہ 'جنرل قمر جاوید باجوہ ایک زبردست انسان ہیں، انہوں نے مجھ سے کہا کہ میری مدت ملازمت میں توسیع کی کوئی خواہش نہیں تھی لیکن جس طرح لوگوں نے ان سے کہا اور پاکستان کی جو سیکیورٹی صورتحال ہے اس میں آرمی چیف سے کہیں زیادہ وفاقی حکومت کی یہ خواہش ہے کہ ان کی مدت ملازمت میں توسیع ہو۔'

انہوں نے کہا کہ 'آرمی چیف اس تمام معاملے پر بلکل ناراض نہیں ہیں، یہ کوئی تنازع نہیں ہے نہ اس معاملے میں کوئی سنسنی خیز بات ہے، جنرل قمر جاوید باجوہ اس معاملے پر کوئی یقین دہانی نہیں مانگ رہے نہ انہیں کسی یقین دہانی کی ضرورت ہے، وہ ایک پیشہ ورانہ فوجی ہیں جو ایسے معاملات میں اپنا وقت ضائع نہیں کرتے۔'

ان کا کہنا تھا کہ یہ کام آرمی چیف کا نہیں حکومت کا ہے اور جنرل قمر جاوید باجوہ اپنا کام بہترین طریقے سے کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے استعفیٰ دے دیا

واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایسے تو اسسٹنٹ کمشنر کی تعیناتی نہیں ہوتی جیسے آرمی چیف کو تعینات کیا جارہا ہے، آرمی چیف کو شٹل کاک کیوں بنایا گیا، کل تک اس معاملے کا حل نکالیں، ہم قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے۔

ساتھ ہی چیف جسٹس کے یہ ریمارکس بھی دیکھنے میں آئے کہ آرمی ایکٹ میں مدت اور دبارہ تعیناتی کا ذکر نہیں، ماضی میں 5 سے 6 جنرلز 10، 10 سال تک توسیع لیتے رہے، کسی نے پوچھا تک نہیں تاہم آج یہ سوال سامنے آیا ہے، اس معاملے کو دیکھیں گے تاکہ آئندہ کے لیے کوئی بہتری آئے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹی فکیشن معطل کردیا تھا۔

تاہم عدالت نے اس نوٹی فکیشن کو معطل کرتے ہوئے مذکورہ کیس میں جنرل قمر جاوید باجوہ کو خود فریق بناتے ہوئے آرمی چیف، وفاقی حکومت اور وزارت دفاع کو نوٹس جاری کردیے تھے۔

یاد رہے کہ کیس میں آرمی چیف کے وکیل کے طور پر پیش اور اٹارنی جنرل کی معاونت کے لیے فروغ نسیم گزشتہ روز وزارت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر شیخ رشید نے کہا کہ فروغ نسیم نے کابینہ اجلاس میں اپنا استعفیٰ پیش کیا جس کو منظور کرلیا گیا۔