افغان امن عمل پر بات چیت کے لیے طالبان کا وفد ایران پہنچ گیا
ایران کے سرکاری ٹی وی کا کہنا ہے کہ طالبان کا وفد افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ کے اختتام کے لیے اقدامات پر بحث کے لیے ایران پہنچ گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے پی' نے ایرانی سرکاری ٹی وی کی رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ طالبان کے رہنما ملا عبدالغنی برادر نے ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف سے ملاقات کی۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں کے درمیان انٹرا افغان مذاکرات پر تہران کی سہولت کاری کے حوالے سے امور زیر بحث آئے۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور طالبان کا افغان مفاہمتی عمل کی جلد بحالی پر اتفاق
طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات گزشتہ روز ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ طالبان اور ایرانی حکام کے درمیان یہ ملاقات پہلی مرتبہ نہیں، تاہم ان کے درمیان رابطے بہت کم ہوتے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 19 اکتوبر کو ایک ایسے وقت میں طالبان کے ساتھ مذکرات معطل کرنے کا اعلان کیا تھا جب دونوں فریقین طویل عرصے تک گفت و شنید کے بعد کئی نکات پر متفق ہوچکے تھے اور حتمی معاہدے کا عندیہ دیا جا چکا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے اچانک ٹویٹ کے بعد افغان طالبان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ مذاکرات کی بحالی کے امکانات موجود ہیں لیکن یہ امریکا کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان سے مذاکرات کی بحالی کیلئے امریکی سیکریٹری دفاع افغانستان پہنچ گئے
تاہم امریکا کا کہنا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کی معطلی کے بعد افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں اضافہ کردیا ہے۔
حالیہ ہفتوں میں طالبان کے وفد نے روس، چین، ایران اور پاکستان کا دورہ کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے طالبان نے 2016 سے قید کیے گئے ایک امریکی اور ایک آسٹریلوی مغویوں کو 3 اعلیٰ طالبان رہنماؤں کے بدلے رہا بھی کیا تھا۔
طالبان کا کہنا تھا کہ قیدیوں کے تبادلے سے امن مذاکرات دوبارہ بحال ہونے میں مدد ملے گی۔