پاکستان

’طاقتور ممالک تجارتی مفاد کے باعث مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر خاموش ہیں‘

مقبوضہ وادی میں جاری کرفیو کے باعث کشمیریوں کو انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا سامنا ہے، وزیراعظم عمران خان

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں 100 روز سے جاری کرفیو کے باعث کشمیریوں کو انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا سامنا ہے لیکن طاقتور ممالک اپنے تجارتی مفاد کی وجہ سے خاموش ہیں۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ایک مضمون شیئر کرتے ہوئے انہوں نے تبصرہ کیا کہ یہ بھارتی حکومت کے آر آر ایس نظریے کی فسطائی ذہنیت کا عکاس ہے۔

وزیراعظم نے جو مضمون شیئر کیا وہ امریکا میں موجود بھارتی قونصلر سندیپ چکرورتی کے متنازع بیان کے حوالے سے تھا جس میں انہوں نے کشمیری ہندو اور بھارتی شہریوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کشمیر میں ہندو آبادی کی واپسی کے لیے اسرائیل کے طریقے پر آبادکاری کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: محاصرے میں سسکتی زندگی کے 100روز

مڈل ایسٹ آئی نامی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق امریکی شہر نیویارک میں ایک نجی تقریب میں کشمیری ہندو، جو پنڈت کہلائے جاتے ہیں، سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کو کچھ وقت دیں تاکہ وہ کشمیر کے حوالے سے اپنے منصوبوں پر عمل کرسکے۔

بھارتی قونصل جنرل کا حاضرین سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں سیکیورٹی صورتحال بہتر ہوجائے گی اور مہاجرین کو واپس جانے کی اجازت ملے گی جس کے بعد آپ اپنی زندگی میں واپس جاسکیں جہاں آپ کو سیکیورٹی بھی ملے گی کیوں کہ دنیا میں ایک ایسا ماڈل پہلے سے ہی موجود ہے‘۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’مجھے معلوم نہیں کہ ہم اس ماڈل پر عمل کیوں نہیں کرتے، ایسا مشرق وسطیٰ میں ہوچکا اور جب اسرائیلی ایسا کرسکتے ہیں تو ہم بھی یہ (آبادکاری) کرسکتے ہیں‘۔

خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد سے وادی میں زندگی مفلوج ہے اور ساڑھے 3 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود کرفیو نافذ ہے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر آواز اٹھانے پر پاکستان کا امریکی کمیشن کا خیرمقدم

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد اب وہاں بھارت کے دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد املاک خرید سکتے ہیں، نوکریاں حاصل کرسکتے ہیں جبکہ مقامی خواتین سے شادی بھی کرسکتے ہیں, اس سے قبل غیر مقامی شخص سے شادی کرنے کی صورت میں خاتون کا جائیداد کا حق ختم ہوجاتا تھا۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی بھاری تعداد اب بھی موجود ہے جبکہ حریت قیادت کے علاوہ دیگر سیاسی رہنما بھی تاحال قید میں یا نظر بند ہیں۔

بھارتی حکومت کی جانب سے وادی میں موبائل فون اور انٹرنیٹ پر لگائی گئی پابندی بھی اب تک ہٹائی نہیں گئی البتہ لینڈ لائن بحال کردی گئی تھی۔

فروغ نسیم کا بطور وفاقی وزیر قانون استعفیٰ منظور، نوٹیفکیشن جاری

12 سالہ لڑکی کو ریپ کے بعد 80 فٹ گہرے کنویں میں پھینک دیا

اگر آپ ’کڑھائی‘ کی جگہ ’کڑاہی‘ بنائیں تو زیادہ مزہ آئے گا!