دنیا

مالی میں دو ہیلی کاپٹر ٹکرانے سے 13 فرانسیسی فوجی ہلاک

دونوں ہیلی کاپٹر بہت نیچے پرواز کر رہے تھے اور لپٹاکو کے علاقے میں ٹکرا کر تباہ ہو گئے، فرانسیسی فوج

بماکو: مالی میں شدت پسندوں سے نبردآزما فرانسیسی فوج کے دو ہیلی کاپٹر ٹکرانے سے کم از کم 13 فوجی ہلاک ہو گئے۔

یہ 2013 سے مغربی افریقہ میں جاری فوجی آپریشن میں فرانسیسی فوجیوں کی ہلاکت کا سب سے بڑا واقعہ ہے۔

فوجیوں کی ہلاکت کے بعد ایک مرتبہ پھر شدت پسندی کے خلاف جنگ کے اس پریشان کن پہلو کی جانب دنیا بھر کی توجہ مرکوز ہو گئی ہے جہاں صرف رواں ماہ کے دوران شدت پسندوں کی جانب سے مقامی فوج اور کینیڈا کی مائننگ کمپنی کے ملازمین کے قافلے پر حملے کے نتیجے میں کم از کم 37 افراد ہلاک ہوئے۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں ہیلی کاپٹر گر کر تباہ، 2 امریکی فوجی ہلاک

فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے پیر کی شام رونما ہونے والے اس واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئٹ کی کہ ان 13ہیروز کا صرف ایک مقصد تھا، ہماری حفاظت۔

حادثے میں ہلاک ہونے والے 13 فرانسیسی فوجیوں کی تصاویر— فوٹو: اے ایف پی

فرانسیسی فوج کا کہنا ہے کہ حادثے کے وقت دونوں ہیلی کاپٹر بہت نیچے پرواز کر رہے تھے اور لپٹاکو کے علاقے میں ٹکرا کر تباہ ہو گئے جس کے نتیجے میں دونوں ہیلی کاپٹر میں سوار کوئی بھی فوجی زندہ نہ بچ سکا۔

اس واقعے کے باوجود فرانس نے اپنی فوج کو مالی میں رکھنے کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان کے عزم و حوصلے قائم ہیں۔

فرانس کی وزیر دفاع فلورینس پارلے نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرانس پیٹ نہیں دکھائے گا، ہمیں اپنے یورپی اتحادیوں سے مکمل مدد مل رہی ہے اور ہم یورپ کو دہشت گردی سے بچانے کے لیے اس اتحاد کا حصہ بنے ہیں۔

یاد رہے کہ مغربی اور وسطی افریقہ میں جاری آپریشن فرانس کا بیرون ملک سب سے بڑا فوجی آپریشن ہے جس میں اس کے ساڑھے 4 ہزار سے زائد فوجی حصہ لے رہے ہیں۔

2013 میں شمالی مالی کے اہم علاقوں پر شدت پسندوں نے قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد فرانس کی فوج نے مقامی حکومت اور فوج کی معاونت کرتے ہوئے مداخلت کی تھی جس کے نتیجے یہ جنگجو صحرا کی جانب واپس لوٹنے پر مجبور ہو گئے تھے اور انہوں نے جنوبی مالی کی جانب توجہ مرکوز کر لی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں ہیلی کاپٹر گر کر تباہ، 3 افراد ہلاک

2013 سے اب تک اس آپریشن میں 44 فرانسیسی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

حالیہ عرصے کے دوران شدت پسندوں کی جانب سے حملوں میں تیزی آئی ہے جہاں گزشتہ دو ماہ کے دوران 100 سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور ان حملوں کی ذمے داری داعش نے قبول کی تھی۔

یہ شدت پسند فوجی چوکیوں پر حملہ کر کے انہیں لوٹنے کے ساتھ ساتھ کان کنی سے منافع کماتے ہیں اور سرحد کے صحرائی علاقوں میں روپوش ہو جاتے ہیں۔

اس علاقے میں فرانس کی بڑھتی ہوئی فوجی طاقت کے باوجود فوج کو محدود پیمانے پر کامیابیاں ملی ہیں البتہ دونوں فریقین میں اب تک کوئی براہ راست محاذ آرائی نہیں ہوئی کیونکہ یہ شدت پسند گوریلا وار کی حکمت عملی کو اپنا کر یکدم دھاوا بول دیتے ہیں جس سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوتا ہے۔