’جاؤ، اپنی ماں بہن کے بال کاٹ کر پیسہ کما لو‘
محبوب کی زلفیں نہ جانے کتنی نظموں، غزلوں، افسانوں اور گیتوں کا موضوع بن چکی ہیں۔ کبھی گھٹا کہہ دیا گیا کبھی اسے چھاؤں کا سامان بنا لیا گیا۔ لیکن میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کی محبوب کی یہ زلفیں ’زر‘ کا سبب بھی بن سکتی ہے، اور صرف آپ کے محبوب کی زلفیں ہی کیوں؟ آپ کی اپنی زلفیں بھی آپ کو مالی فائدہ پہنچا سکتی ہیں۔
جی ہاں، آپ اپنے بالوں کو بیچ کر پیسے کما سکتے ہیں، لہٰذا گرتے بالوں سے پریشان ہونے کے بجائے انہیں کموڈٹی کے طور پر دیکھیے اور خود کو بزنس مین سمجھیے۔ اگر اب آپ کا تجسس بڑھتا جارہا ہے بالوں کو بیچنے کا یہ سارا معاملہ آخر ہے کیا، تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، کیونکہ ہم آپ کو سب بتانے جارہے ہیں۔
شاید کم لوگوں کو ہی یہ معلوم ہو کہ پاکستان انسانی بال برآمد کرنے والا دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے۔ انسانی بال برآمد کرنے والے دیگر ملکوں میں بھارت، افغانستان، ویتنام، نائجیریا، برما، امریکا، سنگاپور، برازیل اور ہانگ کانگ نمایاں ہیں۔
مقامی ڈیلرز یہ بال 18 سے 20 ڈالر پر فی کلو گرام خریدتے ہیں، جنہیں دھونے اور پیک کرنے کے بعد دوگنے داموں پر فروخت کیا جاتا ہے۔ ان مرحلوں سے گزرنے کے بعد ہمارے ہم وطنوں کے بال چین برآمد کردیے جاتے ہیں۔