پاکستان

بلاول بھٹو کا فضل الرحمٰن کی کثیرالجماعتی کانفرنس میں شرکت کا فیصلہ

26 نومبر کو ہونے والی کثیر الجماعتی کانفرنس میں چیئرمین پیپلزپارٹی کی قیادت میں وفد شریک ہوگا، ترجمان بلاول بھٹو
|

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے بلائی گئی کثیرالجماعتی کانفرنس میں شرکت کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

اس حوالے سے بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان مصطفیٰ نواز کھوکر نے بتایا کہ چیئرمین پیپلزپارٹی نے اپوزیشن جماعت کی اس کانفرنس میں خود شریک ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر کے مطابق کثیر الجماعتی کانفرنس میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پارٹی وفد شریک ہوگا، اس وفد میں پارٹی کے سینئر قیادت شامل ہوگی۔

مزید پڑھیں: حکومت مخالف مہم: مولانا فضل الرحمٰن نے کثیر الجماعتی کانفرنس طلب کرلی

انہوں نے بتایا کہ بلاول بھٹو زرداری اپوزیشن کی تحریک کے حوالے سے پارٹٰ کی پالیسی کو کافرنس میں بیان کریں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اپوزیشن کی حکومت مخالف مہم کا اگلا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے کثیرالجماعتی کانفرنس طلب کی تھی۔

سربراہ جے یو آئی (ف) کے ترجمان نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ کانفرنس اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمٰن کی میزبانی میں 26 نومبر کو منعقد ہوگی جس میں شرکت کے لیے 9 جماعتوں کو دعوت دی گئی۔

کانفرنس میں شرکت کے لیے مولانا فضل الرحمٰن نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے چیئرمین محمود خان اچکزئی سے رابطے کرکے انہیں ذاتی طور پر دعوت دی تھی۔

کثیرالجماعتی کانفرنس میں شرکت کے لیے جن دیگر جماعتوں کو دعوت دی گئی تھی ان میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، جمعیت علمائے پاکستان (جے یو پی) اور جمعیت اہل حدیث بھی شامل ہیں۔

اس بارے میں جے یو آئی (ف) کے ذرائع نے بتایا تھا کہ کانفرنس میں فضل الرحمٰن اپوزیشن رہنماؤں کو آزادی مارچ کے پلان اے اور پلان بی پر بریف کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘دھرنا ختم کرنے کی شرط پر وزیراعظم کے استعفے کی یقین دہانی نہیں کرائی گئی‘

اس کے علاوہ حکومت کے خاتمے کے لیے ہونے والے خفیہ رابطوں پر بھی اپوزیشن رہنماؤں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

یاد رہے کہ اپوزیشن کی حکومت مخالف مہم کا آغاز جے یو آئی (ف) کی قیادت میں 27 اکتوبر کو کراچی سے اسلام آباد تک آزادی مارچ سے ہوا تھا جس کے تحت دارالحکومت کے پشاور موڑ پر دو ہفتے تک دھرنا جاری رہا۔

13 نومبر کو یہ دھرنا ختم کرتے ہوئے پلان 'بی' کا آغاز کیا گیا جس کے تحت چاروں صوبوں کی اہم شاہراہوں اور سڑکوں پر جے یو آئی (ف) کے کارکنان نے دھرنے دیے، تاہم یہ دھرنے بھی 19 نومبر کو رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد ختم کرنے کا اعلان کیا گیا۔