پاکستان

سی پیک سے متعلق امریکا کے خدشات سے متفق نہیں، فردوس عاشق اعوان

یہ عظیم راہداری پاکستان اور چین ہی نہیں بلکہ پورے خطے کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کی نئی راہیں کھولے گی، معاون خصوصی

وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبہ ہماری اقتصادی ترقی کا ضامن ہے اور اس حوالے سے امریکا کے خدشات سے اتفاق نہیں کرتے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا 'چین ہمارا قریبی دوست ہے جس نے آزمائش کی ہر گھڑی میں ہمیشہ ڈٹ کر ساتھ دیا۔'

انہوں نے کہا کہ 'سی پیک ہماری اولین ترجیح ہے، یہ عظیم راہداری پاکستان اور چین ہی نہیں بلکہ پورے خطے کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کی نئی راہیں کھولے گی، جبکہ اس منصوبے کے حوالے سے امریکی خدشات سے اتفاق نہیں کرتے۔'

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ 'شہد سے میٹھی، ہمالیہ سے بلند اور سمندروں سے گہری پاک ۔ چین دوستی دنیا میں ایک مثال بن چکی ہے، سی پیک کے تحت اقتصادی زونز کے قیام سے عوام کے لیے خوشحالی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے جبکہ چین سے لیے گئے کمرشل قرض میں آنے والے ماہ و سال میں کمی نظر آئے گی۔'

گزشتہ روز وفاقی وزیر منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات اسد عمر نے کراچی پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'پاک - چین اقتصادی راہداری سے متعلق قرضوں کے بارے میں امریکا کی قائم مقام نائب سیکریٹری ایلس ویلز کا بیان حقائق پر مبنی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کا بیرونی قرضہ اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ اس کا بوجھ معیشت پر اثر انداز ہورہا ہے، یہ قرضے ماضی میں حاصل کیے گئے تھے اور اس کی وجہ چین نہیں بلکہ برآمدات میں کمی اور درآمدات کا تیزی سے بڑھنا ہے جس کی وجہ سے پیدا ہونے والے خسارے کو پورا کرنے کے لیے ہم نے قرضے لیے جو بڑھتے گئے‘۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا، سی پیک میں کرپشن کے الزامات میں احتیاط کرے، چین

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کو جو مجموعی قرض ادا کرنا ہے وہ 74 ارب ڈالر ہے اور اس میں سے چین کا 18 ارب ڈالر ہے اور عوامی قرضے کے اندر جو سی پیک کا قرضہ ہے وہ 5 ارب ڈالر ہے جو مجموعی قرضے کا صرف 7 فیصد بنتا ہے‘۔

وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ’قرضوں کی ادائیگی کے ذریعے اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا، آئندہ چند برسوں میں کمرشل قرضوں میں کمی آئے گی‘۔

سی پیک سے پاکستان کی ترقی محدود ہونے کے امریکی دعوے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’ان کا تجزیہ حقیقت سے مکمل مترادف ہے، سی پیک کا زیادہ تر حصہ سڑکوں اور انفراسٹرکچر کے علاوہ توانائی کے منصوبوں پر ہے اور سی پیک کا دوسرا مرحلہ اس ہی طرف جارہا ہے‘۔

مزید پڑھیں: سی پیک کے 11 ترقیاتی منصوبے مکمل، 11 پر کام جاری

واضح رہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں جنوبی ایشیائی امور کی سب سے اعلیٰ عہدیدار ایلس ویلز نے گزشتہ روز ایک ’غیر معمولی‘ تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ سی پیک منصوبہ پہلے سے قرضوں کے بوجھ تلے دبے، بدعنوانی میں اضافے کا سامنا کرنے والے پاکستان کے لیے مزید مشکلات کا باعث بنے گا جبکہ منافع اور روزگار چین کو ملے گا۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ معاون سیکریٹری ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ سی پیک پاکستان کے لیے امداد نہیں بلکہ مالی معاملات کی ایسی شکل ہے جو چین کی سرکاری کمپنیوں کے فوائد کی ضمانت دیتا ہے جبکہ پاکستان کے لیے اس میں انتہائی معمولی فائدہ ہے۔