پاکستان

مذہب کی جبری تبدیلی سے اقلیتوں کے تحفظ کیلئے پارلیمانی کمیٹی قائم

چیئرمین سینیٹ نے اسپیکر قومی اسمبلی سے مشاورت کے بعد وزرا اور اپوزیشن پر مشتمل 22 رکنی پارلیمانی کمیٹی قائم کردی۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے مذہب کی جبری تبدیلی سے اقلیتوں کو تحفظ دینے کے لیےحکومت اور اپوزیشن اراکین پر مشتمل سینیٹ اور قومی اسمبلی کی 22 رکنی کمیٹی قائم کردی۔

سینیٹ سیکریٹریٹ سے جاری اعلامیے کے مطابق قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر، سینیٹ میں قائد ایوان اور اپوزیشن لیڈر راجا ظفرالحق سے مشاورت کے بعد پارلیمانی کمیٹی قائم کی گئی ہے اور اس میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کے 22 اراکین کو شامل کیا گیا ہے۔

پارلیمانی کمیٹی میں وفاقی وزرا پیر نور الحق قادری، شیریں مزاری، علی محمد خان بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔

نوٹی فکیشن کے مطابق کھئیل داس کوہستانی، جے پرکاش، لال چند، شنیلا رتھ اور ڈاکٹر درشن سمیت دیگر اقلیتی ارکان شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:کم عمری کی شادی اور جبری مذہب تبدیلی کے خلاف بل پیش

اپوزیشن سے اس کمیٹی میں مسلم لیگ (ن) رانا تنویر احمد، سینیٹر رانا مقبول، شگفتہ جمانی اور عبدالواسع شامل ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے عامر ڈوگر اور بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر انوار الحق کاکڑ بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی اپنے اولین اجلاس میں ٹی آو آرز طے کرے گی جس کے بعد فیصلے کیے جائیں گے۔

سینیٹ سیکریٹریٹ سے جاری اعلامیے کے مطابق پارلیمانی کمیٹی اقلیتوں کے حقوق اور مذہب کی جبری تبدیلی کے حوالے سے اقلیتوں کے تحفظ پر قانون سازی کے لیے کام کرے گی۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار وکوانی نے رواں برس مارچ میں کم عمری میں شادی اور مذہب کی جبری تبدیلی کے خلاف قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں 2 بل جمع کروادیے تھے جن میں ایسے افراد کو سخت سزائیں تعین کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:مبینہ مغوی لڑکیوں کے بھائی کی لاہور ہائی کورٹ میں درخواست

اقلیتی رکن اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار کی جانب سے چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ کا اصلاحی بل 2019 اور اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے کرمنل لا ایکٹ 2019 کا بل قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں پیش کیا گیا تھا۔

ڈاکٹر رمیش کمار واکوانی نے دیگر سیاسی جماعتوں کے اقلیتی اراکین اسمبلی کے دستخط کے ساتھ ایک قرار داد بھی قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کروا دی تھی۔

پانچ نکاتی قرارداد میں مذہب کی جبری تبدیلی کے خلاف جمع کروائے گئے بل کو فوری پاس کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی رکن اسمبلی کی جانب سے قومی اسمبلی میں جمع کروائے گئے بل میں مذہب کی جبری تبدیلی میں ملوث افراد کو پانچ سال قید کی سزا دینے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔

ہائی کورٹ جج کو پولیس افسر کی 'بے عزتی' پر کارروائی کا سامنا کرنا پڑا، چیف جسٹس

ناروے کے سفیر کی دفترخارجہ طلبی، قرآن کی بے حرمتی پر احتجاج ریکارڈ

سی پیک، پاکستان پر قرضوں کے بوجھ میں اضافہ کرے گا، امریکا کا انتباہ