دنیا

شام میں کار بم دھماکا، 3 افراد ہلاک

ترک سرحد کے نزدیکی علاقے تل ابیاد کے صنعتی زون میں ہونے والے دھماکے میں 20 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے، ترک وزیر دفاع

ترکی کے وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ شمالی شام میں ترکی کی سرحد کے قریب علاقے میں کار بم دھماکے میں 3 شہری ہلاک ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق وزیر کا کہنا تھا کہ تل ابیاد کے صنعتی زون میں ہونے والے دھماکے میں 20 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔

انہوں نے حملہ کی ذمہ داری شامی کرد جنگجوؤں پر عائد کیا۔

مزید پڑھیں: ترکی اور کردوں کی عشروں پرانی جنگ میں امریکی کردار

واضح رہے کہ تل ابیاد میں رواں ماہ 2 مزید کار بم دھماکے ہوچکے ہیں جن میں 21 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ترکی کی حمایت میں فوج نے شہر کو کرد قیادت میں جنگجوؤں سے اکتوبر کے مہینے میں قبضہ کیا تھا۔

شام کے شمالی علاقوں میں ترکی اپنا اثر و رسوخ پھیلانا چاہتا ہے اور کرد جنگجوؤں کو اپنی سرحد سے دور دھکیل رہا ہے۔

انقرہ کا ماننا ہے کہ کرد جنگجو دہشت گرد ہیں۔

یہی کرد جنگجو شام میں داعش کے خلاف جنگ میں اہم شراکت دار بھی رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی نے شام میں کردوں پر حملہ کیوں کیا؟

واضح رہے کہ ترکی نے شام میں کردوں، جسے وہ دہشت گرد قرار دیتا ہے، کے خلاف فوجی آپریشن کا فیصلہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنی فوج کو وہاں سے بے دخل کرنے کے اچانک فیصلے کے فوری بعد کیا، جبکہ ٹرمپ کے فیصلے کو واشنگٹن میں تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

کرد جنگجو شام میں امریکی اتحادی تھے اسی لیے ٹرمپ کے اچانک فیصلے کو واشنگٹن میں اپنے اتحادیوں سے دھوکے سے تعبیر کیا گیا۔

ٹرمپ کے فیصلے کو کرد جنگجوؤں نے بھی ‘پیٹھ میں چھرا گونپنے’ کے مترادف قرار دیا تھا، تاہم امریکی صدر نے اس تاثر کو رد کردیا۔

ترکی کا کئی برسوں سے یہ موقف ہے کہ شام میں موجود کرد جنگجو 'دہشت گرد' ہمارے ملک میں انتہا پسند کارروائیوں میں ملوث ہیں اور انہیں کسی قسم کا خطرہ بننے سے روکنا ہے۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے گزشتہ ماہ فوج کو کرد جنگجوؤں کے خلاف آپریشن کی اجازت دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا مقصد ترکی کی جنوبی سرحد میں ‘دہشت گردوں کی راہداری’ کو ختم کرنا ہے۔