اسی طرح مخصوص امراض جیسے آئی بی ایس یا دیگر کے نتیجے میں بھی پیٹ پھولنے کی شکایت ہوتی ہے۔
تو اس کی وجوہات تو متعدد ہیں مگر عام طور پر یہ آپ کی غذائی عادات ہوتی ہیں، جو اس کا نشانہ بناتی ہیں۔
اگر آپ کو بھی اکثر اس مسئلے کا سامنا ہوتا ہے تو دیکھیں درج ذیل وجوہات میں سے کونسی آپ کی تکلیف کا باعث بن رہی ہے۔
گیس بڑھانے والے ملبوسات
بیج جیسے لوبیا فائبر اور پروٹین کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے، جبکہ اس میں ایک جز raffinose بھی موجود ہوتا ہے جسے گھلانے کے لیے بیکٹریا کی ضرورت ہوتی ہے، اس عمل میں گیس بنتی ہے اور پیٹ پھول جاتا ہے، یہ آپ کے لیے نقصان دہ نہیں اور گیس کتنی ہے، وہ ہر ایک میں الگ ہوتی ہے، بیجوں، گوبھی اور بروکلی وغیرہ میں بھی یہ raffinose موجود ہوتا ہے، جن کو کھانے کے بعد ہضم کرنے کے لیے عام دستیاب دوائیں موثر ثابت ہوسکتی ہیں۔
مخصوص کاربوہائیڈریٹس
کاربوئیڈریٹس کا ایک گروپ کچھ لوگوں کے لیے ہضم کرنا بہت مشکل ہوتا ہے، جس سے پیٹ پھولنے اور گیس کی شکایت کے ساتھ پانی جمع ہونے لگتا ہے۔ اس گروپ میں دودھ کی مصنوعات میں موجود لیکٹوز، شہد اور پھلوں میں موجود قدرتی شکر اور متعدد دیگر چیزیں شامل ہیں۔ یہ ذہن میں رکھیں ہر غذا پر جسم کا ردعمل بھی مختلف ہوسکتا ہے، اس معلومات کو ڈاکٹر سے شیئر کرکے آپ ان غذاﺅں کا تعین کرسکتے ہیں جو مسئلے کا باعث بنتی ہیں، تاکہ ان کا استعمال کم از کم کرنا شروع کردیں۔
بہت تیزی سے کھانا
جتنی تیزی سے آپ کھائیں گے، اتنی زیادہ ہوا بھی نگل لیں گے، معدے میں ہوا پھنسنے سے وہ سوج جاتا ہے جبکہ بہت تیزی سے کھانے کے نتیجے میں لوگ کچھ زیادہ ہی کھالیتے ہیں کیونکہ معدے کو دماغ کو بتانے کا موقع ہی نہیں ملتا کہ پیٹ بھرچکا ہے، اب زیادہ ہوا کے ساتھ زیادہ کھانا دونوں ہی پیٹ پھولنے کا باعث بن جاتے ہیں۔
میٹھے مشروبات
سافٹ ڈرنکس کے استعمال سے نظام ہاضمہ میں گیس بھر جاتی ہے جس میں سے کچھ مقدار تو ڈکار کی شکل میں خارج ہوجاتی ہے مگر باقی بچ جانے والی گیس نظام ہاضمہ میں گھومتی رہتی ہے، جس سے زیادہ گیس اور پیٹ پھولنے کی شکایت ہوتی ہے۔
کھانے کا انتخاب
جسم پروٹین یا چربی کے مقابلے میں کاربوہائیڈریٹس کو تیزی سے ایندھن کے طور پر استعمال کرتا ہے، تو کاربوہائیڈریٹس کو توانائی کے لیے استعمال کرنے کے بعد جسم باقی اجزا جیسے پروٹین یا چربی وغیرہ کو ذخیرہ کرلیتا ہے، جس سے پانی جمع ہونے لگتا ہے اور پھر چربی کے خلیات بڑھ جاتے ہیں۔ ان دونوں سے پیٹ پھولنے کا سامنا ہوتا ہے تو سادہ کاربوہائیڈریٹس جیسے سفید ڈبل روٹی اور پیسٹری یا کیک وغیرہ سے گریز کرکے اجناس اور سبزیوں کو ترجیح دیں۔
بہت زیادہ کھانا
ہمارا معدہ ایک مٹھی جتنے حجم کا ہوتا ہے، نظام ہاضمہ کے عمل کے دوران غذا کی مقدار سکڑ جاتی ہے مگر جب بہت زیادہ کھالیا جائے تو معدے پھیلنے لگتا ہے اور آپ کو پیٹ پھولنے کا احساس ہوتا ہے، مزید براں بہت زیادہ کھانے کا مطلب یہ بھی ہوتا ہے کہ نمک، کاربوہائیڈریٹس، چربی اور کیلوریز کا زیادہ استعمال، یہ سب بھی پیٹ پھولنے کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں۔
زیادہ نمک
بہت زیادہ نمک کا استعمال پیٹ پھولنے اور گیس پیدا ہونے کا باعث بن سکتا ہے، طبی ماہرین کے مطابق بہت زیادہ نمکین غذائیں کھانے سے جسم میں پانی کو رکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے اور پیٹ غبارے کی طرح پھول جاتا ہے، زیادہ نمک کے نتیجے میں گردوں کے مسائل اور ہائی بلڈ پریشر کی شکایت بھی ہوسکتی ہے۔
قبض
قبض کے نتیجے میں بھی پیٹ پھولنے کی شکایت ہوتی ہے مگر ورزش، زیادہ پانی پینے یا ادویات سے اس پر قابو پانا ممکن ہے، اگر وزن کم ہونے لگے اور قبض ایک یا 2 ہفتے سے زیادہ تک رہے تو ڈاکٹر سے رجوع کریں، اسی طرح سر چکرانے، پیٹ میں درد یا فضلے میں خون آنا بھی کسی سنگین معاملے کی علامات ہوسکتی ہیں۔
وزن پر نظر رکھنا
کیا آپ کا وزن گزشتہ سال 4 سے 5 کلو بڑھ گیا ہے؟ ایسا اکثر ان افراد کے ساتھ ہوتا ہے جن کو پیٹ پھولنے کی شکایت زیادہ ہوتی ہے، اور پیٹ پھولنے کے نتیجے میں ہی ان کا وزن بھی بڑھتا ہے کیونکہ معدے کے پاس پھولنے کے لیے گنجائش نہیں ہوتی تو چربی کمر کے ارگرد جمع ہونے لگتی ہے۔
چربی والی غذائیں
چربی والی غذائیں ہضم کرنے میں وقت لگتا ہے اور اس کے نتیجے میں پیٹ پھولنے کی شکایت ہوسکتی ہے، اس کے علاوہ یہ زیادہ کیلوریز والی غذائیں ہوتی ہیں جو جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بھی بنتی ہیں، جس کے نتیجے میں بھی پیٹ پھولنے کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے۔