کھیل

نسیم شاہ نے ٹیسٹ ڈیبیو پر تیز باؤلنگ سے سب کو گرویدہ بنا لیا

پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان پہلے ٹیسٹ میچ میں نسیم شاہ نے انٹرنیشنل کیریئر کا ڈیبیو کیا ہے۔

پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان پہلے ٹیسٹ میچ سے اپنے انٹرنیشنل کیریئر کا ڈیبیو کرنے والے نوجوان فاسٹ باؤلر نسیم شاہ نے اپنی تیز باؤلنگ سے سب کو گرویدہ بنا لیا۔

برسبین میں کھیلے جا رہے سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کی جانب سے 16سالہ نوجوان فاسٹ باؤلر نسیم شاہ نے ڈیبیو کیا۔

قومی ٹیم کے سابق کپتان اور موجودہ باؤلنگ کوچ وقار یونس نے انہیں ٹیسٹ کیپ دی اور اس موقع پر نسیم اپنی والدہ کو یاد کر کے آبدیدہ ہو گئے جن کا گزشتہ ہفتے ہی انتقال ہوا تھا۔

فاسٹ باؤلر نے اس ڈیبیو کو پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے ناکام بنایا جب انہوں نے مچل اسٹارک کو ہیٹ ٹرک سے محروم کردیا۔

نسیم شاہ جب انٹرنیشنل کرکٹ میں اپنی پہلی گیند کھیلنے کے لیے میدان میں اترے تو مچل اسٹارک پاکستان کے یاسر شاہ اور شاہین شاہ آفریدی کو لگاتار گیندوں پر آؤٹ کر کے ہیٹ ٹرک پر تھے لیکن 16سالہ باؤلر نے جیسے تیسے یہ گیند روک کر اسٹارک کو ہیٹ ٹرک کے اعزاز سے محروم کردیا۔

بعدازاں باؤلنگ کا موقع آیا تو اس میں بھی نسیم شاہ نے دنیا کو اپنی قابلیت کے جوہر دکھانے کا موقع نہیں گنوایا۔

کپتان اظہر علی اننگز کے ساتویں اوور کے لیے نسیم شاہ کو باؤلنگ کے لیے لے کر آئے اور ان کی انٹرنیشنل کرکٹ میں پہلی ہی گیند 90میل فی گھنٹہ کی رفتار سے کرائی گئی تھی۔

اس کے بعد انہوں نے اس اوور کی تمام ہی گیندیں 90میل فی گھنٹہ یا اس سے زائد رفتار سے کرائیں اور آسٹریلین بلے بازوں خصوصاً جو برنز کو پریشان کیا۔

نوجوان باؤلر مستقل تیز رفتار سے گیند کرتے رہے جس پر کمنٹری باکس میں موجود تمام ہی مبصرین انہیں دادوتحسین سے نوازتے رہے اور ان کے روشن مستقبل کی نوید سنائی۔

نسیم نے کئی مواقعوں پر 147 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گیند کی اور بالآخر 13ویں اوور کی تیسری گیند پر انہوں نے میچ کی تیز ترین گیند پھینکنے کا اعزاز حاصل کر لیا جو 148.1کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے کرائی گئی تھی۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس میچ میں آسٹریلیا کی جانب سے مچل اسٹارک اور پیٹ کمنز نے بھی باؤلنگ کی تھی اور ان دونوں کا شمار دنیا کے تیز ترین باؤلرز میں کیا جاتا ہے۔

میچ کے دوران نسیم شاہ اس وقت بدسقمت ثابت ہوئے جب انہوں نے ڈیوڈ وارنر کو 56کے انفرادی اسکور پر آؤٹ تو کردیا لیکن اس وکٹ کا جشن منانے کے باوجود وہ پہلی انٹرنیشنل وکٹ کا اعزاز ابھی تک اپنے نام نہیں کر سکے کیونکہ وہ گیند نوبال تھی۔