دنیا

امریکی کانگریس سے ہانگ کانگ کے شہریوں کی حمایت میں بل منظور

بل دستخط کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھیج دیا گیا ہے جبکہ وائٹ ہاؤس سے اس بل کو ویٹو کرنے کی کوئی دھمکی سامنے نہیں آئی ہے۔

امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں نے ہانگ کانگ کے شہریوں کے حقوق کی حمایت میں بل منظور کر لیا جس کے بعد امریکا اور چین کے درمیان جاری تجارتی مذاکرات پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق دونوں ایوانوں نے ہانگ کانگ کی سیکیورٹی فورسز کے زیر استعمال آنسو گیس، ربڑ کی گولیاں اور دیگر ساز و سامان کی فروخت پر پابندی کا قانون بھی منظور کیا۔

ہانگ کانگ کی سیکیورٹی فورسز چھ ماہ سے جاری مظاہروں کے دوران آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کر رہی ہے۔

کانگریس سے منظوری کے بعد بل دستخط کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھیج دیا گیا ہے، جبکہ وائٹ ہاؤس سے اس بل کو ویٹو کرنے کی کوئی دھمکی سامنے نہیں آئی ہے۔

بیجنگ نے بل کی منظوری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس اقدام کی شدید مذمت کرتا ہے اور بھرپور جوابی اقدامات کے لیے تیار ہے۔

مزید پڑھیں: ہانگ کانگ: مظاہروں میں شدت، یونیورسٹی 'میدان جنگ' کا منظر پیش کرنے لگی

چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے بیجنگ میں سابق امریکی سیکریٹری دفاع وِلیم کوہن سے ملاقات میں بل کی منظوری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ چین کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہانگ کانگ میں مظاہروں میں سنگین جرائم میں ملوث مجرمان شامل ہیں جن کا مقصد صورتحال خراب کرنا اور ہانگ کانگ کو تباہ کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'چین، ہانگ کانگ کے استحکام و خوشحالی اور ایک ملک، دو نظام کو نقصان پہنچانے کی کسی صورت اجازت نہیں دے گا۔

ہانگ کانگ کے انسانی حقوق اور جمہوریت ایکٹ کے مطابق صدر کو ہانگ کانگ کے لیے تجارت کے سازگار ماحول کی حیثیت پر نظرثانی کرنی ہوتی ہے اور اگر اس نیم خود مختار شہر کی آزادی کو خطرہ ہو تو وہ یہ قانون منسوخ بھی کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہانگ کانگ میں پولیس تشدد کے خلاف احتجاج

دوسری جانب امریکی قانون سازوں کی جانب سے یہ بل منظور کیے جانے کے بعد ہانگ کانگ کے ہانگ سینگ انڈیکس میں 423 پوائنٹس کی گراوٹ دیکھی گئی۔

واضح رہے کہ امریکا کی طرف سے یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دونوں ممالک کے مذاکرات کار چھوٹے تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دے رہے ہیں، جسے بڑے معاہدے کے پہلے حصے کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

دونوں ممالک کی مارکیٹوں میں اس بات کی امید نظر آرہی ہے کہ اس معاہدے پر جلد دستخط ہوں گے۔

تاہم اب اس بل کی منظوری کے بعد ہانگ کانگ کی معیشت کے مستقبل سے متعلق خطرات بڑھ رہے ہیں کیونکہ امریکا سے تجارت کی اس کی حیثیت ختم ہونے کے بعد اس پر بھی چین پر لگے ٹیرف عائد ہوں گے۔

لیفٹیننٹ جنرل ندیم رضا 'چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف' تعینات

محمد رضوان کا نو بال پر آؤٹ! نیا تنازع کھڑا ہو گیا

'فیس بک اور گوگل انسانی حقوق کے لیے خطرہ ہیں'