پاکستان

لیفٹیننٹ جنرل ندیم رضا 'چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف' تعینات

نئے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف اپنی ذمہ داریاں 27 نومبر سے سنبھالیں گے، وزیر اعظم ہاؤس سے اعلامیہ جاری

وزیراعظم عمران خان نے لیفٹیننٹ جنرل ندیم رضا کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی تعینات کردیا۔

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ندیم رضا بطور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف 27 نومبر سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔

اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی دوبارہ تعیناتی کا نوٹیفکیشن 19 اگست کو جاری کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کے تقرر کیلئے عہدے کی دوڑ

واضح رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم رضا ستمبر 1985 میں 10 سندھ رجمنٹ کا حصہ بنے تھے، وہ کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد سے تعلیم یافتہ ہیں اور انہوں نے 1994 میں جرمنی سے انفینٹری کمانڈ کورس بھی مکمل کیا تھا۔

لیفٹیننٹ جنرل ندیم رضا ایک انفنٹری بریگیڈ کمانڈ کر چکے ہیں اور آپریشن ڈائریکٹریٹ میں جی ایس او ون فرائض انجام دے چکے ہیں جبکہ وہ ایک اسٹرائیک کور کے چیف آف اسٹاف بھی رہ چکے ہیں۔

انہوں نے جنوبی وزیرستان میں انفنٹری ڈویژن کی کمان بھی سنبھالی تھی اور وہ بطور کمانڈنٹ پاکستان ملٹری اکیڈمی، کاکول بھی فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل ندیم رضا دسمبر 2016 میں کورکمانڈر راولپنڈی کی اہم پوزیشن پر تعینات ہوئے اور اگست 2018 سے جی ایچ کیو میں چیف آف جنرل اسٹاف تعینات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع

ان کے اہلخانہ میں ایک بیوی اور 4 بچے شامل ہیں۔

خیال رہے کہ پاک فوج کے موجودہ ڈھانچے میں چیئرمین جوائنٹ چیف اسٹاف کا عہدہ تکنیکی لحاظ سے آرمی چیف سے بڑا ہے جس کا اختیار آرمی، بحریہ اور فضائیہ، تینوں افواج پر ہے۔

اصولی طور پر چیف آف جوائنٹ اسٹاف مسلح افواج کا سب سے اعلیٰ افسر ہوتا ہے جو دفاعی اور سیکیورٹی معاملات میں حکومت کے مشیر کے طور پر کام کرتا ہے جس کے فرائض منصبی میں ’جوائنٹیز‘ کی ترقی اور سروسز کے مابین تعاون بھی شامل ہوتا ہے۔

علاوہ ازیں جس عہدے پر تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے اس پر لیفٹیننٹ جنرل ندیم رضا کے علاوہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز ستار بھی امیدوار تھے جو اس وقت ایس پی ڈی کے سربراہ مقرر ہیں جو این سی اے سیکریٹریٹ کے طور پر کام کرتا ہے جبکہ اس سے قبل وہ ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے ڈائریکٹر جنرل بھی رہ چکے ہیں۔

اس کے علاوہ کراچی کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ہمایوں عزیز بھی اس عہدے کے امیدوار تھے جن کا تعلق آرٹلری سے ہے جبکہ وہ انٹیلیجنس کا پس منظر بھی رکھتے ہیں۔

آرمی چیف کی مدت ملازت میں توسیع کی بات کی جائے تو وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے جنرل قمر جاوید باجوہ کو 19 اگست کو ہی مزید 3 سال کے لیے آرمی چیف مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا تھا۔

اس وقت جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف کی مدت میں توسیع کا فیصلہ علاقائی سیکیورٹی کی صورتحال کے تناظر میں کیا ہے۔

خیال رہے کہ 29 نومبر 2016 کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت مکمل ہونے کے بعد ان کی جگہ پاک فوج کی قیادت سنبھالی تھی، انہیں اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے فوج کا سربراہ تعینات کیا تھا۔

پاکستان کی سول حکومت کی تاریخ میں یہ دوسری مرتبہ ہوا تھا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی گئی۔

اس سے قبل سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی مدت ملازمت میں توسیع کی گئی تھی اور اس وقت ملک میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت تھی۔