پاکستان

منشیات کیس: رانا ثنا کی درخواست ضمانت پر اے این ایف سے ریکارڈ طلب

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست ضمانت دائر کی تھی اور عدالت سے رہائی کی استدعا کی تھی۔
|

لاہور ہائی کورٹ نے صوبہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے صدر رانا ثنااللہ کی درخواست پر انسداد منشیات فورس (اے این ایف) سے مقدمے کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا۔

عدالت عالیہ میں جسٹس چوہدری مشتاق احمد نے رانا ثناء اللہ کی درخواست پر سماعت کی، اس دوران مسلم لیگ (ن) کے رہنما کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے دلائل دیے۔

مختصر سماعت کے بعد عدالت نے اے این ایف سے مقدمے کا مکمل ریکارڈ 4 دسمبر تک طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

مزید پڑھیں: منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا کی لاہور ہائیکورٹ میں درخواست ضمانت دائر

واضح رہے کہ گزشتہ روز رانا ثنااللہ نے عدالت عالیہ میں دائر کی گئی درخواستِ ضمانت میں انسداد منشیات فورس کے تفتیشی افسر کو فریق بنایا تھا۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ حکومت پر سخت تنقید کرتا ہوں اور حکومت کے خلاف تنقید کرنے پر منشیات اسمگلنگ کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا۔

مذکورہ درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ معاملے کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) تاخیر سے درج کی گئی جو مقدمے کو مشکوک ثابت کرتی ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے عدالت سے یہ استدعا کی تھی کہ منشیات اسمگلنگ کیس میں ان کی ضمانت منظور کرکے رہائی کا حکم دیا جائے۔

خیال رہے کہ 9 نومبر کو لاہور کی انسداد منشیات عدالت نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: منشیات کیس: رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت ایک بار پھر مسترد

قبل ازیں 20 ستمبر کو ڈیوٹی جج نے رانا ثنا اللہ کی ضمانت کی درخواست مسترد کی تھی، جس کے بعد دوبارہ درخواست دائر کی تھی، تاہم وہ بھی مسترد ہوگئی تھی۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما کب گرفتار ہوئے؟

واضح رہے کہ رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ کو انسداد منشیات فورس نے یکم جولائی 2019 کو گرفتار کیا تھا۔

اے این ایف نے پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے صدر رانا ثنا اللہ کو پنجاب کے علاقے سیکھکی کے نزدیک اسلام آباد-لاہور موٹروے سے گرفتار کیا تھا۔

ترجمان اے این ایف ریاض سومرو نے گرفتاری کے حوالے سے بتایا تھا کہ رانا ثنااللہ کی گاڑی سے منشیات برآمد ہوئیں جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے سخت ردعمل دیتے ہوئے اس گرفتاری کے پیچھے وزیراعظم عمران خان کے ہاتھ ہونے کا الزام لگایا تھا۔