پاکستان

'نواز شریف کو علاج کے لیے امریکا جانا چاہیے'

اس وقت ہمارے لیے سب سے اہم معاملہ نواز شریف کا علاج اور ان کی صحت یابی ہے، حسین نواز کی گفتگو
| |

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے کہا ہے کہ انہیں علاج کے لیے امریکا جانا چاہیے کیونکہ ضرورت ہے کہ ان کی بیماریوں کا علاج ایک جگہ ہو۔

گزشتہ روز نواز شریف قطر ایئرویز کی ایئر ایمبولینس کے ذریعے علاج کے لیے لندن پہنچے تھے جس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حسین نواز نے کہا کہ اس وقت ہمارے لیے ایک ہی اہم چیز ہے وہ ان کا علاج ہے تاکہ وہ اپنا علاج کرواسکیں، اس کے بعد باقی معاملات دیکھیں گے۔

نواز شریف کے علاج سے متعلق سوال پر حسین نواز نے کہا کہ 'ان کا علاج کہاں ہوگا آپ اس چیز کو خفیہ رکھنے میں مدد کریں کیونکہ جس طرح ہماری والدہ کی بیماری اور علاج کو سیاسی بنانے کی کوشش کی گئی تھی ہمیں اس سے گریز کرنا ہے'۔

حسین نواز نے کہا کہ نواز شریف کا مکمل تفصیلی معائنہ ہوگا جس کے بعد ڈاکٹرز سے ان کی بیماری کی وجوہات سے متعلق علم ہوگا۔

مزید پڑھیں: نواز شریف علاج کیلئے ایئر ایمبولینس کے ذریعے لندن پہنچ گئے

نواز شریف کو زہر خورانی کے بیان سے متعلق سوال پر حسین نواز نے کہا کہ میں نے خدشے کا اظہار کیا تھا اور سوشل میڈیا پر بھی بہت سے لوگوں نے سوال اٹھایا اور خدشے کا اظہار کیا تھا کہ تھرمبو سائیٹوپینیا یعنی انسان کے جسم میں پلیٹلیٹس کی کمی کی ایک وجہ زہر خورانی (پوائزننگ) بھی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ زہر خورانی سے متعلق تحقیقات ہونی چاہئیں اور سب سے اہم چیز نواز شریف کی صحت ہے۔

نواز شریف کے بیرون ملک روانگی میں تاخیر پر حسین نواز نے کہا کہ انسانی ہمدردی کوئی چیز نہیں یہاں، لیکن میں کوئی سیاسی بات نہیں کرنا چاہتا کیونکہ اس وقت ہمارے لیے سب سے اہم چیز نواز شریف کا علاج اور ان کی صحت یابی ہے۔

حسین نواز نے کہا کہ میں ساری قوم سے درخواست کرتا ہوں کہ نواز شریف کی صحت کے لیے دعا کریں کہ اللہ ان کو صحت و تندرستی عطا فرمائے اور ان کے علاج کو سہل بنادے۔

امریکا جانے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ڈاکٹر سے بات ہوگی لیکن میرا ذاتی خیال ہے کہ نواز شریف کو امریکا جانا چاہیے کیونکہ ضرورت اس چیز ہے کہ ان کی بیماریوں کا علاج ایک چھت تلے ہو۔

یاد رہے کہ نواز شریف کے پلیٹلیٹس کی تعداد کم ہونے پر حسین نواز نے کہا تھا کہ 'پلیٹلیٹس کم ہونے کی ایک وجہ پوائزننگ (یعنی زہر) بھی ہو سکتی ہے جو ایک یا دوسری صورت میں دیا جا رہا ہو، کسی کو شبے کا فائدہ نہ دیں، اگر نواز شریف کو کوئی نقصان پہنچا تو آپ جانتے ہیں کون لوگ اس کے ذمہ دار ہونگے'۔

نواز شریف کی جلد صحت یابی کی دعا کریں، شہباز شریف

لندن پہنچنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے نواز شریف صاحب خیریت سے لندن پہنچ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ آج (20 نومبر) کو ڈاکٹر سے پہلی اپائنمنٹ ہے، میں برطانیہ میں بسنے والے تمام پاکستانیوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے میاں نواز شریف صاحب کے لیے دعائیں کیں۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: حکومت کی شرط مسترد، نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم

شہباز شریف نے کہا کہ اللہ نے پاکستانی قوم اور میری والدہ کی دعائیں سن لیں، دعا کریں کہ نواز شریف کا علاج مکمل ہو اور وہ جلد صحت یاب ہوں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ نے میڈیا سے گفتگو میں زہر خورانی کے خدشے سے متعلق ٹیسٹ کے سوال پر کہ حسین نواز کے علاوہ ایک، 2 سیاسی رہنماؤں نے بھی کہا تھا کہ پولونیم ایک سلو پوائزننگ ہے، اس سے متعلق طبی ماہرین ہی بتاسکیں گے کیا وہ واش آؤٹ ہوجاتا ہے یا وہ جسم میں رہ جاتی ہے جس سے نواز شریف کو نقصان پہنچا ہے؟

انہوں نے کہا کہ برطانیہ بہت جدید ہے نواز شریف کے پلیٹلیٹس میں کمی، ان کے گردوں کی خرابی اور دل کے عارضے سے متعلق تشخیص ہوگی۔

قبل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ رپورٹس کے مطابق نواز شریف کو لندن جانے والی ایئر ایمبولینس دوحہ پہنچنے پر قطری امیر شیخ تمیم الثانی نے اپنے پروٹوکول کے سربراہ کو نواز شریف کو رائل ٹرمینل لاؤنج لے جانے کے لیے بھیجا تھا۔

بعدازاں لندن پہنچنے پر نواز شریف کے نے ہیتھرو ایئرپورٹ پر ان کا استقبال کیا تھا جس کے بعد انہیں ایون فیلڈ اپارٹمنٹ لے جایا گیا تھا۔

خاندانی ذرائع کے مطابق نواز شریف کے برطانیہ کے ڈاکٹرز گزشتہ 10 روز سے ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان سے مسلسل رابطے میں تھے اور انہیں مسلم لیگ (ن) کے قائد کی صحت سے متعلق بریفنگ دی گئی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس ہارلے اسٹریٹ کلینک میں نواز شریف اپنی اہلیہ کلثوم نواز کی وفات کے بعد پہلی مرتبہ لندن گئے ہیں۔

علاوہ ازیں نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'نواز شریف کی ایئر ایمبولینس ہیتھرو ایئرپورٹ لندن بحفاظت لینڈ کر گئی ہے'۔

مسلم لیگ (ن) نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'نواز شریف کو سفر کے دوران کوئی طبی پیچیدگی نہیں ہوئی جبکہ نواز شریف کا برطانیہ میں معالجین معائنہ کریں گے'۔

نواز شریف کی خرابی صحت سے روانگی تک

واضح رہے کہ 21 اکتوبر کو نواز شریف کو صحت کی تشویشناک صورتحال کے باعث لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں یہ بات سامنے آئی کہ ان کی خون کی رپورٹس تسلی بخش نہیں ان کے پلیٹلیٹس مسلسل کم ہورہے تھے۔

سابق وزیر اعظم کے چیک اپ کے لیے ہسپتال میں 6 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا تھا جس نے مرض کی ابتدائی تشخیص کی تھی اور بتایا تھا کہ انہیں خلیات بنانے کے نظام خراب ہونے کا مرض لاحق ہے تاہم ڈاکٹر طاہر شمسی نے مزید تفصیلات فرہم کرتے ہوئے بتایا تھا کہ نواز شریف کی بیماری کی تشخیص ہوگئی ہے، ان کی بیماری کا نام ایکیوٹ امیون تھرمبو سائیٹوپینیا (آئی ٹی پی) ہے جو قابلِ علاج ہے۔

لاہور ہائی کورٹ میں میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر محمود ایاز نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ سابق وزیراعظم کی حالت تشویشناک ہے جبکہ نیب نے بھی علاج کی صورت میں بیرونِ ملک روانگی سے متعلق مثبت رد عمل ظاہر کیا تھا جس پر عدالت نے ایک کروڑ روپے کے 2 ضمانت مچلکوں کے عوض ان کی ضمانت منظور کرلی تھی۔

بعدازاں شہباز شریف کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے 26 اکتوبر کو العزیزیہ ریفرنس میں 3 روز کی ضمانت منظور کرلی تھی جس کی 29 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں ان کی سزا کو 8 ہفتوں کے لیے معطل کردیا گیا تھا جبکہ مزید مہلت کے لیے حکومت پنجاب سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔

بعدازاںصحت بہتر ہونے کے بعد نواز شریف نومبر ہسپتال سے اپنی رہائش گاہ جاتی امرا منتقل ہوئے جہاں انہیں گھر میں قائم آئی سی یو میں رکھا گیا تھا۔

8 نومبر کو شہباز شریف وزارت داخلہ کو نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست دی تھی جس کے بعد حکومت نے نواز شریف کو 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دینے کا اعلان کیا جس کے تحت روانگی سے قبل انہیں 7 ارب روپے کے ضمانتی بانڈز جمع کروانے تھے۔

تاہم حکومت کی جانب سے عائد کی گئی شرط پر بیرونِ ملک سفر کی پیشکش کو قائد مسلم لیگ (ن) نے مسترد کردیا تھا اور نوازشریف کا نام ای سی ایل سے خارج کرنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی تھی۔

عدالت نے شہباز شریف سے سابق وزیراعظم کی واپسی سے متعلق تحریری حلف نامہ طلب کیا اور اس کی بنیاد پر نواز شریف کو 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد 18 نومبر کو وزارت داخلہ نے نواز شریف کی بیرونِ ملک روانگی کے لیے گرین سگنل دیا تھا۔