صحت

بیوی کی زیادہ آمدنی شوہر کی ذہنی صحت کو متاثر کرتی ہے، تحقیق

ملازمت پیشہ خواتین کی آمدنی ان کے شوہروں میں ذہنی تناﺅ بڑھنے یا کمی لانے میں بھی کردار ادا کرتی ہے۔

ملازمت پیشہ خواتین کی آمدنی ان کے شوہروں میں ذہنی تناﺅ بڑھنے یا کمی لانے میں بھی کردار ادا کرتی ہے۔

یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

باتھ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر بیوی کی آمدنی شوہر سے زیادہ ہو تو مرد کو ذہنی تناﺅ یا دیگر نفسیاتی مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

تحقیق کے مطابق شوہر اس وقت کم ذہنی تناﺅ کا شکار ہوتے ہیں جب ان کی بیوی کی تنخواہ، گھر کی مجموعی آمدنی کے 40 فیصد حصے کے برابر ہو، تاہم شریک حیات کی آمدنی اگر بڑھ جائے تو یہ مردوں کی ذہنی صحت متاثر کرسکتا ہے۔

اس تحقیق کے دوران 6 ہزار جوڑوں کا جائزہ 15 سال تک لیا گیا اور معلوم ہوا کہ شوہر اس وقت ذہنی طور پر زیادہ بے چینی یا تشویش کا شکار ہوتے ہیں، جب وہ اپنے گھر کے واحد کفیل ہوتے ہیں یا یوں کہہ لیں ان کے کندھوں پر سارا بوجھ ہوتا ہے۔

محققین کے مطابق ذہنی تناﺅ کی سطح میں اس وقت کمی آتی ہے جب بیوی کی جانب سے گھریلو اخراجات میں ہاتھ بٹایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ بیوی گھر کی آمدنی کے 40 فیصد کے برابر کمانا شوہروں کو ذہنی طور پر پرسکون رکھتا ہے، مگر اس کے بعد شریک حیات کی آمدنی میں اضافہ شوہر کے ذہنی تناﺅ کی سطح کو بھی بڑھانے لگتا ہے۔

تاہم اگر شادی سے پہلے ہی بیوی کی آمدنی زیادہ ہو تو پھر شوہر کی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے، کیونکہ آمدنی کا فرق اس پر پہلے ہی واضح ہوتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ روایتی طور پر مرد اپنی بیویوں سے زیادہ کمانا چاہتا ہے اور یہ سوچ مردوں کی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے، اور یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ موجودہ عہد میں بھی صنفی امتیاز کتنا زیادہ ہے۔

تحقیق کے مطابق بیوی کی کمائی پر انحصار شوہروں میں نفسیاتی مسائل کا باعث بنتا ہے اور یہ خوف طلاق کی جانب بھی لے جاسکتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل پرسنلٹی اینڈ سوشل سائیکولوجی بلیٹن میں شائع ہوئے۔

شادی کے لیے مثالی عمر کونسی ہے؟

شادی کے بعد زندگی میں کیا اہم ترین تبدیلی آتی ہے؟

شادی کے بعد لوگوں کی زندگی کیسے بدل جاتی ہے؟