دنیا

مقبوضہ کشمیر میں شٹ ڈاؤن سے ایک ارب ڈالر کا نقصان

کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے بھارتی حکومت کے خلاف نقصانات پر مقدمہ دائر کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر کے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا کہنا ہے کہ اگست میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت واپس لینے کے بعد سے ایک ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوچکا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق چیمبر نے بھارتی حکومت کے خلاف نقصانات پر مقدمہ کرنے کا عندیہ بھی دیا۔

واضح رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرتے ہوئے اسے دو وفاقی اکائیوں میں تبدیل کردیا تھا اور کہا تھا کہ اس اقدام سے خطے میں ترقی ہوگی۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: محاصرے میں سسکتی زندگی کے 100روز

تاہم کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کا کہنا ہے کہ ترقی تو دھوکا تھا، شٹ ڈاؤن کی وجہ سے عوام نے مارکیٹوں اور کاروبار کو احتجاجاً بند کردیا ہے۔

کے سی سی آئی کے نائب صدر ناصر خان کا کہنا تھا کہ 'اندازے کے مطابق ستمبر کے مہینے تک 1.40 ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا تھا تاہم اب اس میں کہیں زیادہ اضافہ ہوچکا ہوگا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم عدالتوں سے نقصانات کا معلوم کرنے کے لیے بیرونی ایجنسی کی خدمات حاصل کرنے کا کہیں گے کیونکہ یہ ہمارے اختیار سے بھی باہر ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'خطے میں مواصلاتی بندش کی وجہ سے ادارے کا کاروباری افراد سے بذریعہ ٹیلی فون رابطہ نہیں ہو پارہا کہ اندازے سامنے آسکیں'۔

یہ بھی دیکھیں: بھارتی ڈاکٹر نے مقبوضہ کشمیر کی کربناک صورتحال کا احوال سنا دیا

بھارت کی وزارت داخلہ اور مقامی حکومت کے نمائندگان نے معاملے پر رائے دینے سے انکار کردیا۔

واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت واپس لینے اور مواصلاتی بلیک آؤٹ کو 12 نومبر کو 100 روز مکمل ہوئے تھے۔

مواصلاتی بندش کے علاوہ بھارت نے کشمیر کے مقامی رہنماؤں کو گرفتار، ان کے سفر پر پابندی عائد کی تھی اور ہزاروں اضافی فوجیوں کو سیکیورٹی خدشات ظاہر کرتے ہوئے وادی میں تعینات کیا تھا۔

اگرچہ چند پابندیوں میں نرمی کی گئی ہے لیکن انٹرنیٹ تک رسائی بڑے پیمانے پر اب بھی بند ہے۔

کریک ڈاؤن کی وجہ سے سیاحت کے علاوہ زراعت، باغات اور آرٹس اینڈ کرافٹس کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

سری نگر میں ایک ہوٹل چلانے والے وویک وزیر کا کہنا تھا کہ مجھے کئی مہینوں تک یہاں استحکام نظر نہیں آرہا، صورتحال غیر یقینی ہے'۔