برطانیہ، امریکا اور دیگر ممالک ہانگ کانگ میں مداخلت بند کریں، چین
لندن میں تعینات چینی سفیر نے امریکا، برطانیہ اور دیگر ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہانگ کانگ کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کردیں۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے لیے چینی سفیر لیو شیاؤمنگ کا کہنا تھا کہ امریکا اور برطانیہ سمیت غیرممالک کو ہانگ کانگ کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کردینی چاہیے جیسا کہ مظاہرین پولیس کے ساتھ تصادم کرہے ہیں۔
چینی سفیر نے کہا کہ ‘چند مغربی ممالک نے کھلم کھلا انتہائی تشدد پسند مظاہرین کی حمایت کی، امریکا کے ایوان نمائندگان نے واضح طور پر ہانگ کانگ کے معاملات میں مداخلت کے لیے نام نہاد ہانگ کانگ ہیومن رائٹس اور ڈیموکریسی ایکٹ کا معاملہ اٹھایا جو چین کے اندرونی معاملات ہیں’۔
مزید پڑھیں:چین کا ہانگ کانگ میں سخت سیکیورٹی قوانین لانے کا مطالبہ
ان کا کہنا تھا کہ ‘برطانوی حکومت اور دارالعوام کی خارمہ امور کی کمیٹی نے ہانگ کانگ کے حوالے سے چین سے متعلق غیرذمہ دارانہ بیانات دیتے ہوئے رپورٹس شائع کیں’۔
برطانیہ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘برطانیہ کے مخصوص سیاست دانوں نے بدترین رویہ اختیار کیا اور یہاں تک کہ ہانگ کانگ کی آزادی کا پراپیگنڈے کے سرغنہ کو ایوارڈ پیش کرنے کا منصوبہ بنایا’۔
چینی سفیر نے کہا کہ ‘ہانگ کانگ کی حکومت حالات کو قابو میں لانے کے لیے سخت محنت کر رہی ہے’۔
یونیورسٹی کا گھیراؤ
دوسری جانب ہانگ کانگ میں پولیس نے ایک یونیورسٹی کا گھیراؤ کر رکھا ہے جہاں پیٹرول بم اور دیگر ہتھیاروں سے لیس حکومت مخالف مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ربڑ کی گولیاں برسائیں اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی میں گھیراؤ کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں سے تشدد کے خدشے کا اظہار کیا جارہا ہے۔
برطانیہ کی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کو ہانگ کانگ کی یونیورسٹی میں دونوں جانب سے ہونے والے تشدد پر تشویش ہے اور مطالبہ کیا کہ یونیورسٹی میں پھنسے ہوئے افراد کو محفوظ راستہ اور طبی امداد فراہم کردی جائے۔
یہ بھی پڑھیں:ہانگ کانگ: پُرتشدد مظاہروں کے بعد طلبہ نے اسکولوں کا بائیکاٹ کردیا
وزیراعظم بورس جانسن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں ہانگ کانگ کی صورت حال، مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں پر تشویش ہے’۔