سوتیلے والد 4 سال تک 'ہراساں' کرتے رہے، فریال محمود
پاکستان کی نامور اداکارہ فریال محمود اپنے کیریئر میں اب تک کئی ڈراموں میں اہم کردار نبھاچکی ہیں، تاہم انہیں اپنے کیریئر میں اس مقام تک پہنچنے میں شوبز انڈسٹری اور ذاتی زندگی میں بہت سی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔
ثمینہ پیرزادہ کے شو روائنڈ ود ثمینہ میں دیے ایک انٹرویو کے دوران فریال محمود نے بتایا کہ وہ نامور گلوکارہ روحانی بانو کی بیٹی ہیں اور ان کا بچپن بالکل اچھا نہیں گزرا، وہ اپنی فیملی سے ہمیشہ دور رہیں۔
واضح رہے کہ روحانی بانو کراچی اسٹیج کی معروف گلوکارہ تھیں جو 80 اور ابتدائی 90ء کے دور میں کافی مقبول رہیں، وہ معروف اداکارہ روحی بانو کی کزن بھی تھیں۔
اپنی فیملی کے حوالے سے فریال محمود کا کہنا تھا کہ 'میرے دو چھوٹے بھائی اور تین سوتیلی بہنیں ہیں، میرے والد نے دوسری شادی کی تھی، میں واحد ذریعہ ہوں جو اپنی پوری فیملی کو جوڑتا ہے، میرے والدین ایک دوسرے سے زیادہ بات نہیں کرتے، میرے بھائی، والد سے بات نہیں کرتے، میرے بھائیوں کو یہ بھی نہیں معلوم کہ ان کی بہنیں ہیں اور میری بہنوں کو بھی یہ معلوم نہیں کہ ان کے کوئی بھائی بھی ہیں'۔
اداکارہ کا مزید کہنا تھا کہ 'جب میں 7 سال کی تھی تب میرے والدین میں علیحدگی ہوگئی تھی، ہم امریکا منتقل ہوگئے تھے، میں اپنی والدہ کے ساتھ رہتی تھی، میری والدہ نے طلاق کے بعد دو مرتبہ شادی کی، میرے دوسرے سوتیلے والد مجھے بالکل پسند نہیں تھے، اور میری والدہ کے تیسرے شوہر بھی مجھے بہت زیادہ پسند نہیں آئے'۔
فریال کے مطابق 'میں نے 16 سال کی عمر میں اپنی والدہ کا گھر چھوڑ دیا تھا، میں ایک ماہ اکیلے رہی، لیکن جب میرے پاس کھانے کو کچھ نہیں بچا تو میں نے اپنے والد کو فون کیا اور کہا کہ اگر انہوں نے میری مدد نہیں کی تو میں اس حال میں مرجاؤں گی'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'میں اپنے آپ کو سنڈریلا بلاتی تھی، میری زندگی واقعی سنڈریلا جیسی ہوگئی تھی، وہ بہت مشکل وقت تھا، میں اپنی سوتیلی بہنوں کا خیال رکھتی تھی، میری سوتیلی والدہ اور والد کے درمیان ہر روز جھگڑا ہوتا، والد چاہتے تھے کہ میں بس اس گھر سے چلی جاؤں تو وہ میری شادی کرنے کے خواہشمند تھے لیکن میرا وزن بہت زیادہ تھا تو وہ کہتے تھے مجھے دبلا ہونا چاہیے'۔