پاکستان

حکومت سے کوئی ڈیل اور مفاہمت نہیں ہوئی، مولانا فضل الرحمٰن

ملک میں جنوری تک تبدیلی آجائے گی اور اگر ایسا نہ ہوا تو ہم پھر اسلام آباد کا رخ کرسکتے ہیں، سربراہ جے یو آئی (ف)

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت سے ڈیل اور مفاہمت کے دعوؤں کو مسترد کردیا۔

نجی چینل 'جیو نیوز' کے پروگرام 'جرگہ' میں بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے مولانا فضل الرحمٰن نے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی کے ڈیل کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 'میں واضح الفاظ میں تردید کرتا ہوں کہ کوئی ڈیل نہیں ہوئی، میں مشقتیں برداشت کرنے والے کارکنان کی خواہش کے برعکس کسی سے ڈیل کروں یہ میری سیاسی زندگی کا حصہ نہیں ہے، ہم اپنے مطالبے پر قائم ہیں اور منصوبے کے تحت اسلام آباد سے گئے ہیں جبکہ میرے پاس کوئی امانت نہیں جو تھا بتا دیا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'پرویز الہٰی ایسی تصویر پیش کرنا چاہتے ہیں کہ مفاہمت ہوئی حالانکہ کوئی مفاہمت نہیں ہوئی، ہم نے رہبر کمیٹی کو اعتماد میں لے کر اسلام آباد سے جانے کا فیصلہ کیا اور مل کر تمام صورتحال آگے بڑھائی ہے، لیکن دیگر اپوزیشن جماعتوں کا کہنا تھا کہ ہم اپنی اپنی پارٹیوں کی حکمت عملی کے تحت پلان بی کا حصہ بنیں گے۔'

مولانا فضل الرحمٰن نے پرویز الہٰی سے ملاقات کے حوالے سے مزید کہا کہ 'انہوں نے ہمارے ساتھ بہت اچھی ملاقاتیں کیں اور بنیادی بات یہ ہے کہ ہمارے مؤقف کو تسلیم کیا، ان سے دوٹوک کہا کہ حکومت کے خاتمے کے علاوہ کوئی ہدف نہیں، جبکہ چوہدری شجاعت حسین کا لب و لہجہ بھی یہ واضح پیغام دے رہا ہے کہ ہم نے ان کو اپنے موقف پر کتنا قائل کر لیا ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: مذاکرات کے لیے آؤ تو استعفیٰ ساتھ لاؤ، فضل الرحمٰن

ان کا کہنا تھا کہ 'ملاقات میں کچھ طے نہیں پایا ہے، وزیر اعظم کا استعفیٰ لے کر رہیں گے اور اس حکومت کا جانا ٹھہر گیا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'ہم ملک کے حالات کو دیکھتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں، ہم کوئی مسلح جنگ تو نہیں لڑ رہے، یہ سیاسی جنگ ہے اور جنگ کے اپنے اطوار ہوتے ہیں، ہم نے دنیا کو اپنا مؤقف منوا لیا ہے اور دنیا تسلیم کر رہی ہے ہم اپنے مطالبات میں سنجیدہ ہیں۔'

سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ 'ہم نے حکومت کو نقصان پہنچایا ہے اور اپوزیشن کو استحکام ملا ہے، ہم خیال پلاؤ لے کر نہیں نکلے، اگلے سال بہت بڑی تبدیلی آئے گی اور اگلا سال جنوری نئے نظام کے ساتھ نظر آئے گا جبکہ اگر ایسا نہ ہوا تو شاید ہم اس حوالے سے ایک یو ٹرن لے لیں۔'

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کے استعفے کے برابر کا معاہدہ قابل قبول ہوگا، مولانا فضل الرحمٰن

یوٹرن کی بات پر میزبان سلیم صافی نے وضاحت طلب کی تو انہوں نے کہا کہ ’یہ میری سیاسی زندگی کا پہلا یوٹرن ہوگا، شاید ہم دوبارہ اسلام آباد چلے جائیں‘۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسی پروگرام میں چوہدری پرویز الہٰی نے دعویٰ کیا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے معاملات طے ہونے کے بعد اسلام آباد کا دھرنا ختم کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن کو ہم نے جو دے کر بھیجا وہ ’امانت‘ ہے۔