حفیظ کو ٹوئٹ پر جواب، ‘درجنوں میچز بعد ففٹی کرنے والا واحد بریڈمین’
پاکستان کرکٹ ٹیم کے تجربہ کار آل راؤنڈر محمد حفیظ سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کرتے ہیں اور مختلف مواقع پر اپنے مداحوں سے ہم کلام بھی ہوتے ہیں لیکن سابق وزیراعظم نواز شریف کو لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت پر کیے گئے ٹوئٹ پر انہیں سخت جوابات کا سامنا کرنا پڑا۔
محمد حفیظ نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ‘بڑی خبر، سابق وزیراعظم نواز شریف علاج کے لیے باہر جاسکتے ہیں، اعلیٰ سطح کے میڈیکل پینل نے فیصلہ کیا تھا کہ انہیں باہر جانے کی ضرورت ہے’۔
سوالیہ انداز میں انہوں نے لکھا کہ ‘ہماری عدلیہ نے اعتراف کرلیا ہے کہ پاکستان میں طبی سہولیات کی کمی ہے، اس کا مطلب ہے کہ ہم 20 کروڑ پاکستانی یہاں محفوظ نہیں ہیں’۔
محمد حفیظ کو اس ٹوئٹ کے بعد ان کے کئی مداحوں، سینئر صحافیوں، سیاست دانوں اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے سخت جوابات دیے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما احسن اقبال نے دلیل دی کہ ‘پروفیسر صاحب آپ تعلیم یافتہ شخص ہیں، پاکستان تاحال ترقی یافتہ ملک نہیں جہاں اعلیٰ سطح کی تحقیق اور ڈیولپمنٹ ہوسکتی ہے’۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ‘یہاں تک برطانیہ میں بھی ایسی سہولیات نہیں ہیں اور یہ امریکا میں ہے اور بہت سارے مریض علاج کے لیے برطانیہ سے امریکا جاتے ہیں تو اس کا یہ مطلب ہے کہ برطانیہ ناکام ہوچکا ہے’۔
احسن اقبال نے محمد حفیظ کو مخاطب کرکے کہا کہ ‘ہمیں صحت کے مسائل کو سیاست زدہ نہیں کرنا چاہیے’۔
قومی کرکٹ ٹیم میں پروفیسر سے معروف آل راؤنڈر کو ایک مداح نے جواب دیا کہ ‘کرکٹ ہیروز کو اپنی عزت نہیں گنوانی چاہیے’۔
ایک اور صارف نے کہا کہ ‘درجنوں میچز کے بعد ایک میچ میں ففٹی کرنے والا واحد بریڈمین, جو جگہ پکی کرنے کے چکر میں 20 سال کرکٹ کھیل گیا اور ٹکے کا ریکارڈ نہیں’۔
ٹوئٹر کے کئی صارفین نے محمد حفیظ کو جنوبی افریقہ کے مشہور باؤلر ڈیل اسٹین کے ہاتھوں صفر پر آؤٹ ہونے کا بھی یاد دلایا۔
متعدد صارفین نے محمد حفیظ نے برطانیہ میں علاج کی تصاویر جاری کرتے ہوئے کہا کہ کچھ عرصہ قبل ہی آپ نے اپنا علاج کروایا تھا۔
محمد حفیظ کو جواب دیتے ہوئے ایک ٹوئٹر صارف نے کہا کہ ہمارے ملک میں ڈھونڈنے سے اچھے سیاست دان مل جاتے ہیں لیکن ہمیں اچھے کرکٹرز کی ضرورت ہے جو نہیں ملتے۔
خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے گزشتہ روز وفاقی حکومت کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے خارج کرنے کا حکم دیتے ہوئے سابق وزیراعظم کو 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی تھی۔
عدالت نے وفاقی حکومت کی جانب سے لگائے گئے 7 ارب روپے کے بونڈ کی شرط کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جب ہائی کورٹ نے ضمانت دی ہے تو اس شرط کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
لاہور ہائی کورٹ نے حکم میں کہا کہ نواز شریف علاج کی خاطر 4 ہفتوں کے لیے ملک سے باہر جاسکتے ہیں اور علاج کے لیے مزید وقت درکا ہوا تو درخواست گزار عدالت سے دوبارہ رجوع کرسکتا ہے اور میڈیکل رپورٹس کی روشنی میں توسیع دی جاسکتی ہے۔